بھاپ میں پکا، تلا ہوا یا تندوری موموز: کیا صحت بخش ہے؟ ماہرین کی رائے

0 minutes, 0 seconds Read

پہاڑوں کی بلند چوٹیوں سے لے کر شہر کی گلیوں کے چھوٹے چھوٹے کونوں تک، موموز نے اپنی خاص پہچان بنا لی ہے اور سرحدوں کو پار کر کے ہر جگہ لوگوں کا پسندیدہ ناشتہ بن گیا ہے۔ یہ بھاپ میں پکا ہوا ذائقہ دار نوالہ نہ صرف کھانے میں لذیذ ہے بلکہ بہت سے لوگوں کے لیے سکون اور تسکین کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔

چاہے کالج کینٹین ہو، جدید کیفے ہو یا گلی کا چھوٹا سا اسٹال، موموز کی خوشبو اور اس کے ساتھ دی جانے والی مسالے دار سرخ چٹنی یا کریمی میونیز ہر جگہ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہے۔ بارش ہو یا دھوپ، موموز کے ہر لذیذ کاٹے کے ساتھ کھانے کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔

موموز کی وائرل تیکھی لال چٹنی کیسے تیار کی جاتی ہے؟

لیکن آج کے صحت کے جدید دور میں یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ کیا یہ لذیذ نوالہ واقعی صحت بخش بھی ہے یا صرف کیلوریز اور غیر صحت مند چربی سے بھرپور ایک زبردست ذائقہ ہے؟

موموز کا آغاز تبتی اور ہمالیائی علاقوں سے ہوا، مگر آج پورے خطے میں مختلف ذائقوں اور طریقوں سے بنایا جاتا ہے۔ ابلی ہوئی، تندوری، مکھن والی یا افغانی۔ ہر جگہ موموز کا مزہ الگ لیکن بنیادی اجزاء تقریباً وہی ہیں: آٹا، سبزیاں، گوشت اور بھاپ۔

ہر صبح بھیگی ہوئی کالی کشمش کا پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد

انڈیا ٹوڈے کے مطابق ماہر غذائیت روجوتا دیویکر نے ایک انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ہر موموز صحت بخش نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا، جب آپ پہاڑوں میں ٹریکنگ کر رہے ہوں اور کسی ہوم اسٹے پر تازہ تیار کردہ موموز کھائیں، تو یہ نہ صرف ثقافتی لحاظ سے موزوں ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ لیکن جب یہی موموز سڑک کنارے یا کیفے کے چھوٹے اسٹالز پر دستیاب ہوتا ہے، تو یہ صرف ایک عام اسٹریٹ فوڈ بن جاتا ہے، جو ہر بار صحت بخش نہیں ہوتا۔

دیویکر صحت مند طرز زندگی اور متوازن خوراک کی قائل ہیں۔ ان کے مطابق، اپنی روایتی اور موسمی غذاؤں کو ترجیح دینا زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ اس سے جسم کو توانائی اور بہترغذائیت ملتی ہےاور کھانے کے ساتھ تعلق بھی مضبوط ہوتا ہے۔

ماہر غذائیت یہ بھی واضح کرتی ہیں کہ اگر آپ کا طرز زندگی صحت مند ہے تو ہفتے میں ایک بار موموز جیسے کھانے کا لطف اٹھانا بالکل ٹھیک ہے۔ البتہ، اس میں صفائی اور حفظان صحت کا خاص خیال رکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ غیر معیاری اجزاء اور گندے ماحول صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

موموز میں استعمال ہونے والے آٹے کو عام طور پر میدے کا آٹا سمجھا جاتا ہے، جس کے حوالے سے ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ آنتوں میں پھنس جاتا ہے اور ہضم نہیں ہوتا۔ لیکن روجوتا دیویکر اس خیال کو غلط قرار دیتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ”اگر آپ اچھی طرح کھا رہے ہیں تو ہر چیز ہضم ہو جاتی ہے، میں نے کبھی ایسا عمل نہیں دیکھا جہاں آٹا پیٹ میں پھنس جائے۔“

اگرچہ موموز بہت مزیدار ہوتا ہے اور ہر کوئی اسے پسند کرتا ہے، لیکن اسے کھانے کا طریقہ آپ کی صحت پر اثر ڈالتا ہے۔

آپ چاہیں تو موموز کو کبھی کبھار خوشی کے لیے کھائیں لیکن اسے زیادہ نہ کھائیں کیونکہ اس میں کیلوریز بھی ہوتی ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اسے اعتدال میں رہتے ہوئے کھایا جائے اور صفائی کا خاص خیال رکھیں، تاکہ آپ اپنا پسندیدہ کھانا بغیر کسی پریشانی کے مزے سے کھا سکیں۔

Similar Posts