اسرائیلی فوج کا غزہ پر مکمل قبضے کے لیے 60 ہزار اضافی فوجیوں کی طلبی کا فیصلہ

0 minutes, 0 seconds Read

اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ غزہ میں ایک وسیع تر فوجی آپریشن کے لیے 60 ہزار اضافی فوجیوں کو طلب کرے گی۔ کئی باشندوں نے خطرے کے باوجود شہر میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اضافی فوجیوں کی طلبی کی منظوری اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دی جس کا مقصد غزہ کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں فوجی آپریشن کے نئے مرحلے کا آغاز کرنا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ منصوبہ جلد ہی چیف آف اسٹاف کی حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جس میں پہلے سے فعال ڈیوٹی پر موجود 20 ہزار اضافی ریزرو فوجیوں کی سروس کی مدت میں توسیع بھی شامل ہے۔

عالمی جوہری ادارے کیساتھ بات چیت، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

اسرائیل کی 10 ملین سے کم آبادی میں ریزرو فوجیوں کو طلب کرنا گزشتہ ماہ میں سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے، جس کے اقتصادی اور سیاسی اثرات بھی ہوں گے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل میں لاکھوں افراد جنگ بندی کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں، مذاکرات کار اسرائیل اور حماس کو 22 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے متفق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ غزہ میں مزید فوجی کارروائیاں بحران پیدا کرسکتی ہیں، جہاں تقریباً 20 لاکھ باشندے بے گھر ہو چکے ہیں، کئی علاقے ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں اور عوام کو قحط کے خطرات کا سامنا ہے۔

یورپ ہمارے میزائلوں کی پہنچ میں ہے، امریکا بھی نشانہ بن سکتا ہے، ایرانی عہدیدار کا دعویٰ

ایک اسرائیلی فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج غزہ شہر کے ان علاقوں میں آپریشن کرے گی جہاں ابھی تک فوجی تعینات نہیں ہوئے اور جہاں اسرائیل کو یقین ہے کہ حماس کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

گمنام اسرائیلی فوجی افسر کے مطابق فوج غزہ کے زیٹون محلے اور شمالی غزہ کی جابلیہ پناہ گزین کیمپ میں پہلے ہی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے،جس کا آغاز آنے والے دنوں میں ہوسکتا ہے۔

اگرچہ آپریشن کے آغاز کا وقت واضح نہیں ہے، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بدھ کو اعلان کیا کہ نیتن یاہو نے اس بات کی ہدایت دی ہے کہ آپریشن کے لیے ٹائم ٹیبلز کو مختصر کیا جائے۔

Similar Posts