مون سون ہیلتھ الرٹ: ڈینگی اور وائرل بخار میں فرق کو بروقت کیسے پہچانیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

ہر سال مون سون کے موسم میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں وائرل بخار، خاص طور پر ڈینگی کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

اگرچہ عام وائرل بخار چند دنوں میں خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے، لیکن ڈینگی ایک ایسا مرض ہے جو بروقت تشخیص نہ ہونے کی صورت میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز … برطانیہ میں پہلی کامیاب دوا تیار، لائسنس جاری کردیا گیا

ماہرین صحت کے مطابق، گھر پر آرام سے صحت یابی اور اسپتال میں داخلے کی نوبت آنے کے درمیان فرق صرف اس بات پر ہوتا ہے کہ مریض یا اس کے اہل خانہ نے علامات کو بروقت پہچانا یا نہیں۔

بروقت تشخیص سب سے مؤثر حکمت عملی

ماہرین صحت کہتے ہیں، ”ڈینگی یا دیگر وائرل انفیکشنز کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بروقت پہچان اور فوری طبی امداد ہی سب سے مؤثر طریقہ کار ہے۔“

ڈینگی کی ابتدائی علامات کو پہچاننا کیوں ضروری ہے؟

ڈینگی بخار کی ابتدا میں اس کی علامات عام وائرل بخار جیسی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے اکثر لوگ اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق، ابتدائی علامات میں تیز بخار، شدید سر درد، جسمانی کمزوری ، متلی، پٹھوں اور جوڑوں میں شدید درد شامل ہیں۔

چہرے کا ایک حصہ جہاں ’پمپل‘ پھوڑنا موت کی وجہ بن سکتا ہے

تاہم ڈینگی کی کچھ مخصوص اور شدید علامات وقت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں، جن میں شامل ہیں آنکھوں کے پیچھے درد، جلد پر سرخ دھبے، پلیٹلیٹس کی سطح میں تیزی سے کمی (تھرمبوسائٹوپینیا)، ناک یا مسوڑھوں سے خون آنا، جسم پر نیل یا سرخ دھبے پڑنا۔

ڈاکٹرز خبردار کرتے ہیں، ”اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوراً قریبی اسپتال کی ایمرجنسی میں رجوع کریں۔“

ڈینگی کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، جن میں سے کچھ مریضوں میں سنگین پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہیں جیسے: ڈینگی ہیمرجک فیور اور
ڈینگی شاک سنڈروم۔

ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں: ”اگر بخار ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے۔ پانی کی وافر مقدار، جسمانی آرام اور مسلسل نگرانی سے مریض کی حالت سنبھالی جا سکتی ہے۔“

وہ خود ساختہ علاج سے سختی سے منع کرتے ہیں ، ایبوپروفین یا اسپرین جیسی ادویات سے پرہیز کریں کیونکہ یہ خون بہنے کے خطرات کو بڑھا سکتی ہیں۔ بہتر ہے کہ ایک سادہ خون کا ٹیسٹ کروا کر مرض کی تصدیق کی جائے۔

گھریلو نگہداشت میں کیا کریں؟

اگر مریض کو بخار ہو اور علامات شدید نہ ہوں، تو گھر پر درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھیں:

بخار کی سطح پر نظر رکھیں

مریض کو مکمل آرام دیں

پیراسیٹامول دیں (ڈاکٹر کے مشورے سے)

پانی، او آر ایس یا جوسز کی شکل میں مائعات کی مقدار بڑھائیں

پیشاب کی مقدار اور توانائی کی سطح کا جائزہ لیتے رہیں

اگر درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو فوراً اسپتال لے جائیں:

پیٹ میں شدید درد

مسلسل قے

بے ہوشی یا شدید غنودگی

سانس لینے میں دشواری

بچاؤ ہی بہترین حل ہے

ڈینگی جیسے مچھر سے پھیلنے والے امراض میں احتیاطی تدابیر بنیادی اہمیت رکھتی ہیں۔

مچھروں سے بچاؤ کے لیے نیٹ یا ریپیلنٹ استعمال کریں

گھروں اور آس پاس کے علاقوں میں کھڑے پانی کو ختم کریں

پانی کے برتن ڈھانپ کر رکھیں

صفائی کا خاص خیال رکھیں

دیگر عمومی احتیاطی تدابیر میں شامل ہیں۔

ہاتھوں کی صفائی

رش والے مقامات پر ماسک کا استعمال

متوازن غذا اور وٹامنز کا استعمال، تاکہ مدافعتی نظام مضبوط رہے

ماہرین صحت کا کہنا ہے، ”اگر مریض اور اہل خانہ علامات سے باخبر ہوں اور فوری ایکشن لیں، تو نہ صرف مرض کی شدت کم ہوتی ہے بلکہ صحت یابی کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے۔“

اس مون سون سیزن میں اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے بروقت تشخیص، محتاط طرزِ زندگی، اور حفاظتی اقدامات کو معمول بنائیں۔ ڈینگی کے خلاف جنگ میں سب سے طاقتور ہتھیار آگاہی ہے۔

Similar Posts