’بہنوں سے خدمت کروانی ہے جائیداد میں حصہ نہیں دینا‘، وراثتی حصے کے خلاف بھائی کی درخواست خارج

0 minutes, 0 seconds Read

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بہن کے وراثتی حصے کے خلاف بھائی کی درخواست خارج کردی ہے۔

پیر کے روز جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ کا حصہ تھے۔

دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ بھائی نے بہنوں سے خدمت کروانی ہے جائیداد میں حصہ نہیں دینا، بہنیں کھانا بنا کر دیتی ہیں اور گھر کی صفائی کرتی ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں وراثت کا حق نہیں ہے۔

درخوست گزار کے وکیل نے بتایا کہ بہن کوحصہ دیا ہے لیکن وہ کہتی ہے حصہ کم ملا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارک دیے کہ قرآن میں بہن کا حصہ لکھ دیا گیا، قرآن کے حکم سے کیسے انکار ہوسکتا ہے، جائیداد کی تقسیم نامے پر بہن کے دستخط نہیں ہیں۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے بہن کے حصے کے خلاف بھائی کی اپیل خارج کردی۔

کورٹ مارشل کارروائی کے خلاف سابق فوجی صوبیدار کی اپیل خارج

دوسری جانب سپریم کورٹ نے کورٹ مارشل کارروائی کے خلاف سابق فوجی صوبیدار کی اپیل خارج کردی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس نعیم افغان نے پوچھا کہ فوجی صوبیدار اقبال پرکیا الزام تھا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ مؤکل کو غیراخلاقی سرگرمی پر کورٹ مارشل کارروائی میں برطرف کیا گیا، میرے مؤکل کے خلاف کوئی شکایت کنندہ، کوئی ثبوت اور کوئی میڈیکل نہیں۔

جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیے کہ غیراخلاقی سرگرمی کا الزام بڑا سنگین ہے، ملٹری کورٹ نے غیراخلاقی سرگرمی پر ملازمت سے برطرف کیا۔

بعدازاں عدالت نے کورٹ مارشل فیصلے کے خلاف اپیل کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے درخواست خارج کردیا۔

Similar Posts