کراچی میں شارع فیصل پر ڈرگ روڈ انڈر پاس میں دل دہلا دینے والے سانحے میں مسافر بس نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل ڈالا جس کے نتیجے میں تین زندگیوں کا چراغ بجھ گیا۔
شہر قائد میں برسوں سے جاری ناقص منصوبہ بندی اور ادھورے ترقیاتی کاموں نے ایک اور سانحے کو جنم دے دیا۔ ڈرگ روڈ انڈر پاس میں بارش کے بعد جمع کیچڑ اور کھڈوں کے باعث پیش آنے والے حادثے میں خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔
؎
جاں بحق ہونے والوں میں 40 سالہ حارث، شعیب اور 60 سالہ خاتون شامل ہیں، جبکہ زخمی خاتون کی شناخت 30 سالہ نائلہ کے نام سے ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق انڈر پاس میں بارش کا پانی موجود تھا اور وہاں صفائی کا کوئی انتظام نہیں تھا۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب دو موٹرسائیکلیں کیچڑ میں پھسل گئیں اور پیچھے سے آنے والی تیز رفتار مسافر منی بس نے انہیں روند ڈالا۔ واقعے کے بعد ٹریفک کئی گھنٹوں تک معطل رہا۔
ٹریفک پولیس شارع فیصل کا کہنا تھا حالیہ بارش کے بعد سڑک پر کیچڑموجود ہے، سڑک پر کیچڑ سے موٹر سائیکلیں سلپ ہوئیں، موٹرسائیکلیں سلپ ہوئی تومسافر بس کی بریک نہیں لگی اور دونوں موٹر سائیکل سوار کو کچل دیا، ایک موٹر سائیکل پر ایک مرد اور دو خواتین تھیں جبکہ دوسری موٹر سائیکل پر ایک مرد تھا۔
پولیس کے مطابق حادثے کے بعد ڈرائیور کو تعاقب کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ٹریفک ایکسیڈنٹ اینالیسز ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور ڈرائیور کے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے نمونے بھی حاصل کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل پی ڈی ایم اے سندھ نے 22 اگست کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا تھا کہ ڈرگ روڈ انڈر پاس کی نکاسی کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔ انڈر پاس میں ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہے۔
تاہم آج حادثے کے روز انڈر پاس میں کیچڑ اور پھسلن موجود تھی، جس پر شہریوں نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
شہر کی سڑکیں اور انڈر پاسز موت کے کنویں بن گئے
مجموعی طور پر کراچی کی سڑکیں اور انڈر پاسز طویل عرصے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ ندی نالے کچرے سے اٹے پڑے ہیں، ترقیاتی منصوبے ادھورے ہیں اور صوبائی حکومت نے متعدد جگہوں پر نئی سڑکوں کے نام پر کھدائیاں کر رکھی ہیں، جن میں سے کوئی بھی منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔
شہریوں کے مطابق ہر بارش کے بعد شہر ایک بار پھر ملبے کا منظر پیش کرتا ہے اور حکومت صرف اعلانات اور الزامات تک محدود رہتی ہے۔ شہری عبدالوہاب کا کہنا ہے کہ ہر بارش کے بعد یہی حال ہوتا ہے، حکومت صرف فوٹو سیشن کرتی ہے لیکن مسئلے جوں کے توں رہتے ہیں۔
گلشن اقبال کے رہائشی حامد نے شکوہ کیا کہ سڑکیں کھود کر چھوڑ دی جاتی ہیں، انڈر پاسز نالوں میں بدل چکے ہیں اور عوام کی جان کی کوئی قیمت نہیں۔