بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف : تجارتی دباؤ میں مزید اضافے کا امکان

0 minutes, 0 seconds Read

امریکا کی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ بھارت سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد اضافی ٹیرف کا اطلاق کل بروز بدھ بھارتی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 30 منٹ پر لاگو ہوگا۔ جس کے بعد مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ اضافی ٹیرف کا نفاذ ان تمام بھارتی مصنوعات پر لاگو ہوگا جو مذکورہ تاریخ اور وقت کے بعد امریکی مارکیٹ میں کھپت کے لیے رجسٹر ہوں گی یا گودام سے باہر نکالی جائیں گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اضافی ٹیرف بھارت کے روسی تیل خریدنے پر بطور سزا عائد کیا ہے۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نوٹس کے مطابق یہ نیا ٹیکس ان تمام بھارتی مصنوعات پر لاگو ہوگا جو مذکورہ تاریخ اور وقت کے بعد امریکی مارکیٹ میں کھپت کے لیے رجسٹر ہوں گی یا گودام سے باہر نکالی جائیں گی۔ یہ ٹیرف 27 اگست کو بھارتی مقامی وقت دوپہر بارہ بج کر ایک منٹ سے لاگو ہوگا۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے بیان کے بعد بھارتی روپیہ 0.2 فیصد سے کم ہو کر فی امریکی ڈالر 87.75 پر آگیا ہے، جبکہ ڈالر دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں گرا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نیوارو اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ روسی تیل کی خریداری بڑھا کر بالواسطہ طور پر جنگ میں مالی مدد فراہم کر رہا ہے، یہ سب بند ہونا چاہیئے۔

امریکی وزیر خزانہ نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ بھارت روسی تیل کی خریداری میں نمایاں اضافہ کرکے منافع کما رہا ہے۔ روسی تیل اب بھارت کی کل درآمدات کا 42 فیصد ہے، جو جنگ سے قبل ایک فیصد سے بھی کم تھا۔ واشنگٹن نے اس تبدیلی کو ناقابل قبول قرار دیا۔

بھارت کی وزارت تجارت نے امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نوٹیفکیشن پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ وزارت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ حکومت کو امریکی ٹیرف میں کسی فوری ریلیف یا تاخیر کی کوئی امید نہیں۔

بھارتی عہدیدار کے مطابق متاثرہ برآمدکنندگان کو مالی مدد فراہم کی جائے گی اور انہیں چین، لاطینی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت متبادل منڈیوں کی طرف جانے کی ترغیب دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے تقریباً 50 ممالک کی نشاندہی کی ہے جہاں بھارتی ٹیکسٹائلز، فوڈ پروسیسنگ اشیا، چمڑے کی مصنوعات اور سمندری اشیا کی برآمدات کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

ایکسپورٹرز کے گروپوں کا اندازہ ہے کہ اضافی ٹیرف سے بھارت کی امریکا کو ہونے والی 87 ارب ڈالر کی مال برآمدات میں سے تقریباً 55 فیصد متاثر ہو سکتا ہے، جس سے ویتنام، بنگلہ دیش اور چین جیسے حریف ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔

انجینئرنگ ایکسپورٹس پروموشن کونسل کے صدر پنکج چھدھا نے کہا کہ امریکی گاہک پہلے ہی نئے آرڈر روک چکے ہیں۔ اضافی ٹیرف کے باعث ستمبر سے برآمدات میں 20 سے 30 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے برآمدکنندگان کو مالی امداد دینے، بینک قرضوں پر سبسڈی بڑھانے اور نقصانات کی صورت میں متنوع منڈیوں تک رسائی میں مدد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ “برآمدکنندگان کے لیے دیگر منڈیوں میں تنوع لانے یا گھریلو منڈی میں فروخت کے امکانات محدود ہیں۔

بھارت کی ہیرے کی صنعت کی برآمدات پہلے ہی کمزور چینی طلب کے باعث 20 سال کی کم ترین سطح پر ہیں، اور اب زیادہ ٹیرف سے امریکا کی سب سے بڑی منڈی تک رسائی ختم ہونے کا خطرہ ہے، جو 28.5 ارب ڈالر مالیت کی جواہرات و زیورات کی برآمدات کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے۔

اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے چاہے اس کی بھاری قیمت کیوں نہ چکانی پڑے۔

مودی چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں اور ان کا سات سال بعد رواں ماہ کے آخر میں بیجنگ کا دورہ بھی متوقع ہے۔

Similar Posts