تفصیلات کے مطابق شاطر ہیکرز نے 19 اکتوبر کی صبح ایم کیو ایم پاکستان کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کر کے مختلف نمبرز سے 15 لاکھ روپے کا فراڈ کیا۔
نکہت شکیل نے بتایا کہ ایک روز قبل 26 اکتوبر کو این سی سی آئی اے کراچی کے دفتر میں انہیں بلا کر واقعے سے متعلق تحریری درخواست وصول کی گئی اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے تحقیقات میں سست روی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ واقعے کے چھ روز بعد تحقیقات کا آغاز سے ملزمان فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو بینک اکاؤنٹس اور دو موبائل نمبرز پر پیسے ٹرانسفر ہوئے جن کے شواہد درخواست کے ساتھ فراہم کردیے گئے ہیں، خاص طور پر بینک میں منتقل کی جانے والی رقم سے کڑیاں جوڑ کر ملزمان کو باآسانی پکڑا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’15 لاکھ روپے کا آن لائن فراڈ‘ : رکن قومی اسمبلی کا واٹس ایپ کیسے ہیک ہوا؟
نکہت شکیل نے تاخیر سے اقدامات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ایک بار پھر سے اسی بات کو دہرایا کہ ’رکن قومی اسمبلی اور کمیٹیوں کا حصہ ہونے کے باوجود میرے کیس میں تاخیر ہورہی ہے تو عام آدمی کو کتنی مشکلات ہوتی ہوں گی‘۔
تاہم وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ این سی سی آئی اے اُن کے ساتھ پیش آنے والے واقعے میں ملوث ملزمان کو نہ صرف قانون کے کٹہرے میں لائے گی بلکہ فراڈ سے حاصل کی گئی رقم کو بھی ری کور کیا جائے گا۔