پنجاب کے متعدد علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے، بھارت سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث دریائے ستلج، راوی اور چناب بپھر گئے، دریائے ستلج میں شدید طغیانی سے 50 دیہات زیر آب آگئے جبکہ 126 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ دوسری طرف سیلابی صورتحال میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے صوبے کے 7 اضلاع میں فوج کو طلب کرلیا گیا۔
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے مختلف علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔
بھارت سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث ستلج، راوی اور چناب بپھر گئے اور دریائے راوی میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ جاری ہے، جس کے باعث گنڈا سنگھ کے قریب 50 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے اور متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
نارووال کے نالہ بئیں کا برساتی پانی آبادی میں داخل ہوگیا جہاں سے 126 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ اسی طرح ظفروال میں پانی تیز بہاؤ کے باعث پل بہہ گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں دریا کنارے کی درجنوں بستیاں زیر آب آ گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کے ریلا کی اطلاع ہے۔
پنجاب کے 7 اضلاع میں پاک فوج طلب
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر امدادی اقدامات کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب کے 7 اضلاع لاہور، اوکاڑہ، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا اور نارووال میں سول انتظامیہ کی امداد اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے۔
پنجاب کے 7 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ نے فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد آج محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کی فوری تعیناتی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ لکھ دیا ہے، جس کے تحت فوج کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سیلابی صورتحال میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو طلب کیا گیا ہے، بھارت کی آبی جارحیت سے پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔
مراسلے کے مطابق ان 7 اضلاع میں فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد طے ہوگی، سیلابی علاقوں میں آرمی ایوی ایشن سمیت دیگروسائل فراہم ہوں گے جبکہ پنجاب حکومت کےتمام ادارے سیلابی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس پہلے ہی میدان میں موجود ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔
بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے
بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے، جس کے نتیجے میں پاکستان میں پانی 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق کوٹ نیناں پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں جسڑ شاہدرہ اور ہیڈ بلوکی سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا۔
لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال، فیصل آباد سمیت متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے، شاہدرہ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ جسڑ پر ایک لاکھ 42 ہزار کیوسک پانی دریائے راوی میں داخل ہو رہا ہے جبکہ شاہدرہ پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک ہے۔
پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ
پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں بارشوں کے باعث تاریخی سطح تک پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج سمیت ملحقہ ندی نالوں میں اونچے اور انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد 7 لاکھ 69 ہزار کیوسک اور اخراج 7 لاکھ 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ خانکی ہیڈ ورکس پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 7 لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔
عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، جہاں بہاؤ 72 ہزار کیوسک ہے۔ اسی طرح بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد 79 ہزار اور اخراج 67 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے، جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب کے اطراف میں 128 دیہات زیرِ آب آچکے ہیں تاہم لوگوں کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 90 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے تمام ریسکیو اور ریلیف اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ سول و عسکری اداروں سے بھی مسلسل رابطہ برقرار ہے۔
محکمہ آفات کے مطابق دریائے چناب میں ایک دہائی بعد اتنے بڑے ریلا کا سامنا ہے، تاہم تاحال اسٹرکچر کو کسی بڑے نقصان کا خدشہ نہیں۔
بھارت سے آنے والا پانی ہیڈ مرالہ کے راستے پاکستان میں داخل
بھارت سے آنے والا پانی ہیڈ مرالہ کے راستے پاکستان میں داخل ہوگیا ہے جبکہ سیلابی ریلا ہیڈ خانکی پہنچ گیا ہے، جس کے باعث دریا کے کنارے آباد گاؤں ٹھٹھی بلوچ سمیت کئی دیہاتوں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند
پنجاب بھر میں مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے جب کہ اطراف کی آبادیوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
پاکپتن
دریائے سَتلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے تازہ الرٹ کے بعد پاکپتن میں بڑے پیمانے پر دریا کے کنارے میں آباد لوگوں کا اِنخلا جاری ہے۔
ریسکیو عملہ اِنسانی خدمت کی اعلیٰ مثال بن گیا، جہاں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر مُنتقل کردیا گیا۔
حافظ آباد
حافظ آباد میں قادرآباد بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث ضلعی انتظامیہ نے 6 فلڈ ریلیف سینٹر اور 123 بوٹنگ پوائنٹس قائم کر دیے ہیں جبکہ دریا میں پانی کی آمد میں تیزی سے اضافہ جاری ہے۔
دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پی ڈی ایم اے نے چند گھنٹوں بعد انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ ہونے کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ننکانہ صاحب
ننکانہ صاحب میں دریائے راوی کے ہیڈ بلوکی مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سیلابی ریلہ کئی دیہات میں داخل ہوچکا ہے، جس سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
کوٹ مومن
دریائے چناب میں پانی بڑھنے سے سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے 41 دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ قریبی دیہات سے آبادی کا انخلا جاری ہے۔