خلا میں نئی تاریخ رقم: اسٹارشپ کی دسویں پرواز کامیاب

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے اپنے سب سے بڑے اور طاقتور راکٹ ’اسٹارشپ‘ کی دسویں آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی۔ یہ پرواز نہ صرف کمپنی کے لیے بلکہ مستقبل کی خلائی مہمات کے لیے بھی ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔

اسٹارشپ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور راکٹ ہے، جس کی اونچائی 403 فٹ (تقریباً 123 میٹر) ہے، اور یہ دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، پہلا حصہ سپر ہیوی بوسٹر یعنی نیچے والا حصہ جو راکٹ کو خلا تک لے جاتا ہے اور دوسرا، اسٹارشپ یعنی اوپری حصہ جو خلابازوں یا سامان کو خلا میں لے کر جاتا ہے۔

پرواز کا تفصیلی عمل

یہ پرواز امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں اسپیس ایکس کے لانچ پیڈ سے منگل کی رات، مقامی وقت کے مطابق 7 بجکر 30 منٹس پر شروع ہوئی۔

پرواز کے تین منٹ بعد ’سپر ہیوی بوسٹر‘ الگ ہوگیا اور اوپری حصہ یعنی ’اسٹارشپ‘ خلا کی طرف بڑھتا گیا۔

پرواز کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد اسٹارشپ نے پہلی بار اپنے خاص نظام کے ذریعے خلا میں آٹھ ڈمی سٹار لنک سیٹلائٹ بھیجے جو ایک راکٹ کے لیے ایک اہم مظاہرہ تھا۔ یہ مظاہرہ اسپیس ایکس کے مستقبل کے سیٹلائٹ پروگرام کے لیے ایک اہم قدم تھا۔

ہیٹ شیلڈ کا تجربہ

خلائی جہاز جب زمین کے ماحول میں واپس آتا ہے تو بہت زیادہ گرمی پیدا ہوتی ہے۔ اس گرمی سے بچنے کے لیے جہاز کے اوپر ہیٹ شیلڈ یعنی گرمی سے بچانے والی ڈھال لگائی جاتی ہے۔

لہٰذا اس پرواز میں اسپیس ایکس نے نئی قسم کی ہیٹ شیلڈ ٹائلز لگائی تھیں تاکہ دیکھا جا سکے کہ یہ زیادہ پائیدار ہیں یا نہیں۔ اور مقصد یہ ہے کہ راکٹ کو بار بار استعمال کیا جا سکے اور ہر بار ٹائلز بدلنے کی ضرورت نہ پڑے۔

ناسا کے پرانے اسپیس شٹل میں بھی ایسی ہی ٹائلز استعمال ہوتی تھیں، مگر اکثر کو ہر پرواز کے بعد بدلنا پڑتا تھا۔

اسٹارشپ کی لینڈنگ

پرواز کے اختتام پر اسٹارشپ نے بحرِ ہند کے اوپر انجن کی مدد سے ہموار لینڈنگ کی۔ لیکن کچھ دیر بعد جہاز نے توازن کھو دیا اور پھر خودکار نظام نے اسے تباہ کردیا تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو۔

پرواز کے اختتام پر اسٹارشپ نے بحرِ ہند کے اوپر انجن کی مدد سے ہموار لینڈنگ کی، تاہم کچھ ہی دیر بعد 171 فٹ بلند اسٹارشپ نے توازن کھو دیا اور پھر خودکار نظام کے تحت ’فلائٹ ٹرمینیشن سسٹم‘ نے اسے تباہ کردیا تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو۔

یہ دھماکہ دراصل منصوبہ بندی کا حصہ تھا، کیونکہ اسپیس ایکس نے پہلے ہی فیصلہ کیا تھا کہ یہ راکٹ آخر میں ختم کردیا جائے گا۔

اس کامیاب تجربے کی اہمیت

اس سے پہلے اسپیس ایکس کی کئی آزمائشی پروازیں ناکام ہو چکی ہیں، اس لیے یہ کامیاب پرواز بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

ناسا کے قائم مقام سربراہ شان ڈفی نے بھی اسپیس ایکس کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ پرواز انسان کو دوبارہ چاند پر لے جانے کی تیاریوں میں ایک اہم قدم ہے۔

مستقبل کے منصوبے

ناسا نے اپنے ’آرٹیمس 3‘ مشن کے لیے اسٹارشپ کا انتخاب کیا ہے، جس کے ذریعے 2027 میں امریکی خلاباز دوبارہ چاند پر اتریں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ تاریخ آگے بڑھ بھی سکتی ہے۔

ایلون مسک کا خواب ہے کہ اسٹارشپ کے ذریعے مستقبل میں انسانوں کو مریخ پر بھیجا جائے اور وہاں انسانی بستی قائم کی جائے۔

Similar Posts