امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ صحت کی سر براہ سوزن موناریز کو استعفیٰ دینے سے انکار کے بعد برطرف کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایجنسی کے کچھ ملازمین کی نمائندگی کرنے والی یونین نے بتایا کہ رابرٹ ایف کینیڈی کی جانب سے امریکی ویکسین پالیسی میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والی اس کشیدگی کے نتیجے میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے پانچ دیگر سینیئر اہلکاروں نے بھی استعفیٰ دیا ہے۔
ماہرِ صحت اور طویل عرصے سے سرکاری خدمات انجام دینے والی سوزن موناریز کو سی ڈی سی کا سربراہ بنے ابھی ایک ماہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ رابرٹ ایف کینیڈی کے محکمہ صحت و انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا کہ وہ ’اب ادارے کی ڈائریکٹر نہیں رہیں۔‘
تاہم سوزن موناریز کے وکلا نے کہا کہ انہوں نے نہ تو استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وائٹ ہاؤس سے ان کی برطرفی کے بارے میں کوئی اطلاع موصول ہوئی ہے، اس لیے وہ استعفیٰ نہیں دیں گی۔
بعدازاں وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ سوزن موناریز کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کوش دیسائی نے اے ایف پی کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا ”جیسا کہ ان کے وکیل کے بیان سے واضح ہے کہ سوزن موناریز صدر کے ”امریکا کو دوبارہ صحت مند بنانے“ کے ایجنڈے سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔“
واضح رہے کہ سوزن موناریز کو سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کا سربراہ بنے ابھی ایک ماہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ ویکسین مخالف وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے محکمے نے ایکس پر اعلان کیا کہ وہ ’اب ادارے کی ڈائریکٹر نہیں رہیں‘، جس کی وائٹ ہاؤس نے بھی تصدیق کی۔
انہوں نے مزید کہا ’چونکہ سوزن موناریز نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ انہوں نے ایچ ایچ ایس قیادت کو اس ارادے سے آگاہ کیا تھا، وائٹ ہاؤس نے انہیں سی ڈی سی کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔‘
واشنگٹن پوسٹ، جس نے سوزن موناریز کی برطرفی کی خبر سب سے پہلے دی، نے بتایا کہ رابرٹ ایف کینیڈی نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا کیونکہ انہوں نے ان کی ویکسین پالیسی میں کی جانے والی تبدیلیوں کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا۔