ہر بھارتی خاندان میں 3 بچے ہونے چاہئیں، آر ایس ایس کے سربراہ کا بیان وائرل

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت کی متنازع ہندو تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھگوت نے کہا ہے کہ تمام بھارتی خاندانوں کو تین بچوں کی پیدائش کی ضرورت ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق آر ایس ایس کے سربراہ نے بھارت میں موجودہ پیدائش کی شرح میں کمی کے طویل المدتی خطرات سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آبادی قابو میں مگر کافی ہونی چاہیے۔

جمعرات کو آر ایس ایس کی 100 سالہ سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھگوت کا کہنا تھا کہ قومی مفاد میں ہر خاندان کے تین بچے ہونے چاہئیں اور انہیں وہیں تک محدود رہنا چاہیے۔

بھگوت کا یہ بھی کہنا تھا کہ مختلف مذہبی گروپوں میں پیدائش کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔

بھارت کی موجودہ آبادی 1.46 ارب ہے، جو دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، تاہم اقوام متحدہ کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کی مجموعی پیدائش کی شرح خواتین کے لیے دو بچوں سے بھی کم ہو گئی ہے، جبکہ اقتصادی ترقی بھی تیز ہو رہی ہے۔

آر ایس ایس کئی سالوں سے اقلیتی گروپوں جیسے مسلمانوں کے ہاں زیادہ بچوں کی پیدائش کو بڑی تشویش سمجھتی آئی ہے۔

ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس خود کو ایک ثقافتی تنظیم کے طور پر پیش کرتی ہے۔بھارتی وزیراعظم مودی سمیت ان کی کابینہ کے کئی اعلیٰ وزراء آر ایس ایس کے دیرینہ رکن ہیں۔

خیال رہے گزشتہ برس دسمبر میں بھی ناگپور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران موہن بھگوت نے خاندان میں 3 بچوں کی پیدائش کے معاملے پر زور دیا تھا جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ بھارت میں آبادی کے بڑھنے کی رفتار کم ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ آر ایس ایس ایک ہندو انتہا پسند تنظیم ہے جس کا قیام 1925 میں ایک رضاکارانہ تنظیم کے طور پر عمل میں آیا اور اس تنظیم کا مقصد ہندوتوا کو فروغ دینا ہے جو بھارت کو صرف ہندوؤں کی سرزمین مانتی ہے۔

Similar Posts