انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی جانب سے بغیر اجازت ٹیلر سوئفٹ، اسکارلٹ جانسن، این ہیتھ وے اور سلینا گومز سمیت دیگر متعدد مشہور گلوکاراؤں و اداکاراؤں کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رائٹرز کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق یہ چیٹ بوٹس زیادہ تر میٹا کے فراہم کردہ ٹولز کے ذریعے یوزرز نے بنائے، تاہم ان میں کم از کم تین بوٹس ایک میٹا ملازم نے تیار کیے جن میں سے دو میں ٹیلر سوئفٹ کی پیروڈی شامل تھی۔
میٹا کی جانب سے بنائے گئے اداکاراؤں کے چیٹ بوٹس فحش، جنسی، رومانوی اور نامناسب گفتگو کرنے اور تصویر فراہم کرنے میں ملوث بھی پائے گئے۔
تشویشناک پہلو یہ ہے کہ صارفین کم عمر فنکاروں پر مبنی چیٹ بوٹس بھی بنا سکے، جن میں 16 سالہ اداکار واکر اسکو بیل کا بوٹ شامل تھا جس نے ایک قابلِ اعتراض تصویر تخلیق کی۔
میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون نے اعتراف کیا کہ کمپنی کے اے آئی ٹولز کو ایسی نازیبا تصاویر تیار نہیں کرنی چاہیے تھیں اور یہ پالیسی پر عملدرآمد میں ناکامی تھی۔ ان کے مطابق پبلک فگرز کی تصاویر تو بنائی جا سکتی ہیں مگر برہنہ یا جنسی نوعیت کا مواد کمپنی کی پالیسی کے خلاف ہے۔
رائٹرز کے مطابق کہ کئی بوٹس کو پیروڈی کے طور پر لیبل کیا گیا تھا لیکن کچھ کو نہیں اور میٹا نے خبر کی اشاعت سے کچھ دیر پہلے تقریبا ایک درجن بوٹس، جن میں پیروڈی اور بغیر لیبل والے بوٹس بھی شامل تھے انہیں ڈٰلیٹ کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق این ہیتھاوے اس معاملے سے آگاہ ہیں اور قانونی کارروائی پر غور کر رہی ہیں، جب کہ دیگر مشہور شخصیات کے نمائندوں نے یا تو تبصرہ نہیں کیا یا جواب دینے سے انکار کردیا۔
ماہرین قانون نے اس بات پر بھی شکوک کا اظہار کیا ہے کہ ان چیٹ بوٹس کو قانونی تحفظ مل سکے گا کیونکہ ان کا مقصد نئے فن پارے تخلیق کرنا نہیں بلکہ مشہور شخصیات کی مشابہت کو دہرانا ہے۔
میٹا پہلے بھی اس نوعیت کے تنازعات کا سامنا کر چکی ہے، حتیٰ کہ بچوں کے ساتھ رومانوی چیٹس کی اجازت دینے والی پالیسی پر امریکی سینیٹ میں تحقیقات تک ہوئیں۔
حالیہ ہفتوں میں ایک افسوسناک واقعہ بھی رپورٹ ہوا، جس میں 76 سالہ شخص ایک میٹا چیٹ بوٹ کی دعوت پر نیویارک جاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔ یہ بوٹ ایک ماڈل کی بنیاد پر بنایا گیا تھا۔
یہ تنازع ایک بار پھر اس سوال کو جنم دے رہا ہے کہ بڑھتی ہوئی جنریٹو اے آئی ٹیکنالوجی کے دور میں ٹیک کمپنیاں اپنی ذمہ داریوں کو کس حد تک نبھا رہی ہیں۔