دریائے ستلج میں شدید سیلاب کا خدشہ، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلابی صورتحال برقرار، آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار

0 minutes, 0 seconds Read

پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے دریائے ستلج، راوی، چناب اور ملحقہ ندی نالوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار رہے گی، دو سے تین ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں موسلا دھار بارشوں سے راوی، ستلج اور بیاس میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ اگلے چوبیس گھنٹوں میں دریائے چناب ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔

3 ستمبر تک دریائے چناب پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہوگی، متعلقہ تمام کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں۔ ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال سمیت کئی اضلاع کا سیلاب سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ عوام سے ان جگہوں کو خالی کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

ادھر دریا راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ سیلابی ریلہ اس وقت 90 ہزار 500 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ راوی کے اطراف میں زیر آب آبادیوں میں ریسکیو کا عمل جاری ہے

وہیں دریائے چناب کا 6 لاکھ کیوسک کا ریلا جھنگ میں داخل ہوا ہے۔ مزید 4 لاکھ کیوسک پانی چنیوٹ سے نکل پڑا جس سے 135 دیہات متاثر ہوگئے ہیں اور سیکڑوں افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ سرگودھا، حافظ آباد، سیالکوٹ، وزیر آباد اور چنیوٹ میں سیلابی ریلے سے تباہی مچ گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق 10 لاکھ کیوسک کا ریلا آج ملتان سے گزرے گا۔ شہر کو خطرہ ہونے پر ہیڈ محمد والا بند پر شگاف ڈالا جائے گا۔

سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہونے کو تیار

پنجاب میں تباہی مچانے والا آبی ریلہ سندھ میں انٹری دینے کو تیار ہے۔ کچے کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔ دریائے سندھ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیلاب کا خطرے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس سے 16 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق سات لاکھ کیوسک پانی آیا تو کچا ڈوب جائے گا جس کے باعث ایک سوسڑسٹھ یوسیز اور 16 لاکھ آبادی متاثر ہوگی جبکہ 2 لاکھ 73 ہزار خاندانوں کو نکالنا پڑے گا۔

Similar Posts