پنجاب کے 3 دریاؤں میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے، جس کے باعث 2200 دیہات اور 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے مختلف حادثات اور واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 33 ہوگئی ہے جب کہ ہیڈ اسلام سے منسلک گدہ بوڑ اور بڈھ والا حفاظتی بند ٹوٹ گئے جس سے کئی دیہات زیرآب آگئے اور ہیڈ محمد والا میں کٹ لگانے کے انتظامات مکمل کرلیے گئے۔
سیلاب سے نقصانات کی رپورٹ جاری
پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
حکام کے مطابق پنجاب میں حالیہ سیلاب کے دوران ڈوبنے سے 33 شہری جاں بحق ہوئے اور 2 ہزار سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔
سیلاب سے مجموعی طور پر 20 لاکھ 66 ہزار لوگ متاثر ہوئے، جبکہ 7 لاکھ 60 ہزار لوگوں اور 5 لاکھ 16 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جھنگ سے گزر رہا ہے جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران قریباً 7 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ ہیڈ تریموں کے مقام پر پہنچے گا۔
ڈیمز کی صورتحال
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 82 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد پانی سے بھر چکا ہے جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکا ہے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے بتایا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں 511 ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں جبکہ مختلف اضلاع میں 354 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اور مویشیوں کے علاج معالجے کیلئے 333 ویٹرنری کیمپس قائم کیے
نبیل جاوید کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے، پانی کا بہاو 3 لاکھ 85 ہزار تک پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سلیمانکی کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے، چناب میں بڑا سیلابی ریلا جھنگ اور ہیڈ تریموں سے گزر رہا ہے، چناب میں خانکی ہیڈ ورکس پرپانی کا بہاؤ 1 لاکھ 66 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک ہے، تریموں پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے جس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق 24 گھنٹوں میں تریموں پر 7 لاکھ کیوسک کا سلابی ریلہ پہنچے گا جبکہ راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 84 ہزار کیوسک ہے اور بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 4 ہزار کیوسک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جبکہ دریائے ستلج پر انڈین بھاکڑا ڈیم 84 فیصد تک بھر چکا ہے، اس کے علاوہ بھارت کا پونگ ڈیم 98 فیصد، تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکا ہے۔
راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند
راول ڈیم میں پانی کی سطح 1 ہزار 751 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بنانے کے لیے اسپل ویز کھول دیئے گئے ہیں۔ اسپل ویز کھولنے سے قبل سائرن بجائے گئے۔
انتظامیہ نے ملحقہ رہائشی آبادیوں کے مکینوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انتظامیہ راول ڈیم سے پانی کے اخراج کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔ راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1 ہزار 752 فٹ ہے۔
آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار
پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں موسلا دھار بارشوں سے راوی، ستلج اور بیاس میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ اگلے چوبیس گھنٹوں میں دریائے چناب ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔
3 ستمبر تک دریائے چناب پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہوگی، متعلقہ تمام کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں۔ ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال سمیت کئی اضلاع کا سیلاب سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ عوام سے ان جگہوں کو خالی کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
ادھر دریا راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ سیلابی ریلہ اس وقت 90 ہزار 500 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ راوی کے اطراف میں زیر آب آبادیوں میں ریسکیو کا عمل جاری ہے
وہیں دریائے چناب کا 6 لاکھ کیوسک کا ریلا جھنگ میں داخل ہوا ہے۔ مزید 4 لاکھ کیوسک پانی چنیوٹ سے نکل پڑا جس سے 135 دیہات متاثر ہوگئے ہیں اور سیکڑوں افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ سرگودھا، حافظ آباد، سیالکوٹ، وزیر آباد اور چنیوٹ میں سیلابی ریلے سے تباہی مچ گئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق جھنگ میں دریائے چناب میں سیلاب کے باعث پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں 216 سے زائد علاقے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ سیلابی صورتحال کے باعث غذائی قلت بھی پیدا ہورہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق 10 لاکھ کیوسک کا ریلا آج ملتان سے گزرے گا۔ شہر کو خطرہ ہونے پر ہیڈ محمد والا بند پر شگاف ڈالا جائے گا۔
سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہونے کو تیار
پنجاب میں تباہی مچانے والا آبی ریلہ سندھ میں انٹری دینے کو تیار ہے۔ کچے کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔ دریائے سندھ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیلاب کا خطرے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس سے 16 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق سات لاکھ کیوسک پانی آیا تو کچا ڈوب جائے گا جس کے باعث ایک سوسڑسٹھ یوسیز اور 16 لاکھ آبادی متاثر ہوگی جبکہ 2 لاکھ 73 ہزار خاندانوں کو نکالنا پڑے گا۔