افغانستان چھ اعشاریہ صفر شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا جس کے نتیجے میں بچوں سمیت بیس افراد جاں بحق اور ایک سو پندرہ زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ افغان صوبے کنڑ اور ننگر ہار میں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز افغان صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد کے قریب تھا جس کی گہرائی آٹھ کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلہ افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 47 منٹ پر آیا اور تقریبا 20 منٹ بعد چار اعشاریہ پانچ شدت کا ایک اور جھٹکا محسوس کیا گیا جس کی گہرائی دس کلو میٹر تھی۔
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ رات کو آنے والے زلزلے سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
افغان حکام نے کہا ہے کہ متاثرین کی فوری امداد اور ریسکیو کارروائیوں کے لیے فضائی ذرائع سے بھی مدد فراہم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ اموات اور زخمیوں کی تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ دور دراز علاقوں میں تاحال مقامی باشندوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور امدادی ٹیمیں وہاں پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد متعدد افٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے تھے۔ 2023 کا زلزلہ حالیہ دہائیوں میں افغانستان کا سب سے مہلک قدرتی آفات میں شمار کیا جاتا ہے۔
افغان طالبان حکومت نے اس زلزلے میں کم از کم چار ہزار افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جبکہ اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 کے قریب بتائی تھی۔
اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے
افغاستان میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، راولپنڈی سمیت پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن کے مختلف اضلاع میں بھی محسوس کئے گئے۔
گجرات، اٹک، پھالیہ، داؤد خیل میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ خیبرپختونخواہ میں پشاور، مردان، ایبٹ آباد، ملاکنڈ اور باجوڑ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
اس کے علاوہ حسن ابدال، منڈی بہاؤ الدین اور لاہور میں بھی زلزلہ آیا جس کے بعد لوگ گھروں سے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے باہر نکل آئے۔