بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر خودکش دھماکا دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد کے زخمی ہوگئے جب کہ ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے ذرائع کے مطابق دھماکا بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی گاڑی کے قریب ہوا جب کہ دھماکا اس وقت ہوا جب سردار اختر مینگل شاہوانی اسٹیڈیم سے باہر نکل رہے تھے تاہم دھماکے میں سردار اختر مینگل محفوظ رہے،
دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جب کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جہاں دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکے سے 4 گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا، زخمیوں کو سول اور بی ایم سی منتقل کیا جا رہا ہے، متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے جب کہ موقع پر امدادی آپریشن جاری ہے۔
شاہوانی اسٹیڈیم میں دھماکے کی تحقیقات کا حکم
دوسری جانب محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق حکومت نے شاہوانی اسٹیڈیم میں دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ عوام سے اپیل ہے کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور اداروں سے تعاون کریں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی شاہوانی اسٹیڈیم دھماکے کی شدید مذمت
ادھر وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے شاہوانی اسٹیڈیم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا انسانیت دشمنوں کی بزدلانہ کارروائی ہے، شرپسند عناصر معصوم شہریوں کے خون سے کھیل رہے ہیں، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال انتظامیہ اور طبی عملہ الرٹ رہے، زخمیوں کے علاج میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔
سرفراز بگٹی کے مطابق حکومت بلوچستان نے واقعہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا، تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے اور رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، سیکیورٹی اداروں کو ہدایت ہے کہ ذمہ داروں کو فوری گرفتار کیا جائے، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، شرپسند عناصر کو امن دشمن عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گی۔