جنگ عظیم دوم میں جاپان پر چین کی فتح کی ایک یاد گاری تقریب منعقد ہوئی۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ انسانیت کو آج جنگ یا امن میں سے ایک کو چُننا ہے اور ساتھ ہی حریف امریکا کو پیغام دیا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ چینی قوم کبھی کسی دھونس جمانے والے سے مرعوب نہیں ہوئی۔
جنگ عظیم دوم میں فتح اور جاپان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی 80 ویں سالگرہ پر چین کے دارالحکومت بیجنگ میں تاریخ کی سب سے بڑی فوجی پریڈ ہوئی۔ جس میں فضائیہ، بحریہ اور بری فوج سے وابستہ مرد اور خواتین فوجیوں نے انتہائی چابک دستی سے حصہ لیا اور صدر شی کو ولولہ انگیز انداز سے سلامی پیش کی۔

چینی صدر نے گاڑی پر پریڈ کا معائنہ کیا، جنگ میں ہلاک فوجیوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جب کہ تقریب میں چینی ترانے کی فوجی دھنوں پر گونج اور توپوں کی سلامی دی گئی۔
اس کے علاوہ پریڈ میں ہائپر سونک میزائلوں، ڈرونز اور ٹینک سمیت جدید ترین اسلحہ کی نمائش کی گئی۔

تیانمن اسکوائر پر ہونے والی تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان سمیت 26 عالمی رہنما شریک ہوئے۔

جاپان کے خلاف جنگ لڑنے والے چین کے ریٹائرڈ فوجی بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ چینی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت تمام عالمی رہنماؤں کا پرتپاک استقبال کیا۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا بھر سے آئے عالمی رہنماؤں کو خوش آمدید کہتا ہوں، دنیا اس وقت امن یا جنگ کے فیصلے کے دوراہے پر کھڑی ہے، انسانیت کو آج جنگ یا امن میں سے ایک کو چننا ہوگا، چینی عوام امن کے لیے پرعزم ہیں۔

شی جن پنگ نے مزید کہا کہ چینی عوام تاریخ کے درست رخ پر کھڑے ہیں، چینی قوم کی خوشحالی اور ترقی کو روکا نہیں جاسکتا، چینی فوج قابل بھروسہ قوت ہے، چین کو ڈرایا دھمکایا نہیں جاسکتا، ایساعالمی نظام چاہتے ہیں جوانصاف اورمساوات پرمبنی ہو، ہم اپنے ماضی کی مصیبت کو دوسرے ملک پرمسلط نہیں کریں گے۔
آخر میں چینی صدر نے اقوام عالم سے تاریخی سانحات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کی اپیل کردی۔