فرانس نے گوگل پر 381 ملین ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کردیا

فرانس کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی (CNIL) نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کے الزام میں 325 ملین یورو یعنی 381 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

اتھارٹی کے مطابق گوگل نے جی میل صارفین کو ان کی مرضی کے بغیر اشتہارات دکھائے اور کوکیز کا استعمال کیا۔ سی این آئی ایل نے گوگل کو چھ ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ جی میل صارفین کے ان باکس میں اشتہارات کی نمائش بند کرے اور اکاؤنٹ بنانے کے دوران صارفین سے اشتہاری ٹریکرز کے لیے واضح اجازت حاصل کرے۔ بصورت دیگر، گوگل اور اس کی آئرلینڈ میں قائم ذیلی کمپنی کو روزانہ ایک لاکھ یورو کا اضافی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

گوگل کا نیا ’اے آئی موڈ‘ کیسے کام کرتا ہے اور آپ اسے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟

گوگل کے ترجمان نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی اس کا جائزہ لے رہی ہے اور دعویٰ کیا کہ صارفین ہمیشہ اپنے پروڈکٹس میں دکھائے جانے والے اشتہارات کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں گوگل نے کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں، جن میں گوگل اکاؤنٹ بناتے وقت پرسنلائزڈ اشتہارات مسترد کرنے کا آسان طریقہ اور جی میل میں اشتہارات کی نمائش کے طریقہ کار میں اصلاحات شامل ہیں۔

امریکہ میں بھی پرائیویسی کیس کا سامنا

فرانس کے جرمانے سے قبل گوگل کو امریکہ میں بھی ایک بڑے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ سان فرانسسکو کی ایک فیڈرل جیوری نے حال ہی میں گوگل کو 425 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ الزام تھا کہ گوگل نے لاکھوں صارفین کا ڈیٹا اس وقت بھی جمع کیا جب انہوں نے اپنے اکاؤنٹ میں ٹریکنگ فیچر بند کر رکھا تھا۔

گوگل کروم میں ’جیمنائی‘ اے آئی اسسٹنٹ شامل کرلیا گیا، براؤزنگ کا نیا انقلابی دور شروع

یہ مقدمہ جولائی 2020 میں دائر کیا گیا تھا اور اس کا دائرہ کار تقریباً 98 ملین صارفین اور 174 ملین ڈیوائسز پر محیط تھا۔ جیوری نے گوگل کو پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تاہم کہا کہ کمپنی نے بد نیتی سے ایسا نہیں کیا، اس لیے کوئی اضافی سزا نہیں دی گئی۔

Similar Posts