سرحد پر تنائو بہانہ: بہار انتخابات جیتنے کے لیے مودی کا پہلگام ڈرامہ بے نقاب

0 minutes, 0 seconds Read

سرحد پرتناؤ کے ذریعے بہار کا چناؤ جیتنے کا ڈرامہ بے نقاب ہوگیا پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے 45 گھنٹے کے بعد مودی ووٹ مانگنے بہار پہنچ گئے ۔

ذرائع ابلاغ اور سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پہلگام حملے جیسا فالس فلیگ واقعہ رچایا۔ بھارت کے اندر بھی اس واقعے کو انتخابی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کو مودی کی بہار میں انتخابی مہم سے جوڑا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں کانگریس اور آر جے ڈی نے اس حملے کے فوراً بعد مودی کے بہار دورے پر شدید تنقید کی ہے۔

پہلگام حملہ نریندر مودی کی ناقص سیاسی پالیسیوں کا نتیجہ قرار

ٹائمز آف انڈیا اور اے این آئی کی رپورٹس کے مطابق آر جے ڈی نے پٹنہ میں نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے خلاف احتجاجاً بینرز بھی آویزاں کر دیے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق آر جے ڈی نے مودی کی بہار میں انتخابی ریلی کو ’حساس وقت میں بے حسی‘ قرار دیا ہے۔ آر جے ڈی کے رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ جب پوری قوم پہلگام حملے پر سوگوار ہے تو ایسے وقت میں وزیر اعظم کا ووٹ مانگنے نکلنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔

پہلگام فالس فلیگ : ببھارت کی حکمران بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس آپس میں گتھم گتھا

سینئر بھارتی صحافیوں نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ “ پہلگام واقعہ کے 45 گھنٹے بعد ہی وزیر اعظم مودی بہار میں ووٹ مانگنے پہنچ گئے“، جس سے فالس فلیگ کی منصوبہ بندی کا شبہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔

راہول گاندھی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پہلگام کے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کریں گے جبکہ نریندر مودی صرف انتخابی مصروفیات میں مگن ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی عوام کی ایک بڑی تعداد مودی پر تنقید کر رہی ہے اور اس واقعے کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر سوال اٹھا رہی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ “ مودی کے بیانات اور اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ پہلگام حملے کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں“۔ ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے قبل اور بعد میں جو بیانات اور ریلیز ہوئیں، وہ سب ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ دکھائی دیتی ہیں۔

Similar Posts