برطانوی نائب وزیراعظم اینجیلا رینر نئے گھرکی خریداری پر مکمل ٹیکس ادا نہ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوگئیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم کیئر سٹارمر کے حکم پر واقعے کی تحقیقات جاری تھیں اور انجیلا نے جائیداد کی خریداری میں ٹیکس بچانے کا اعتراف بھی کیا جس کے بعد اب وہ عہدے سے مستعفیٰ ہو گئی ہیں ، انہوں نے ہاؤس سیکرٹری اور لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر کا عہدہ بھی چھوڑ دیاہے ۔
انجیلا رینز نے اپنے استعفیٰ میں کہا کہ حساس پوزیشن پر ہونے کے باوجود ٹیکس ماہرین سے مشورہ نہیں کیا، میں اس غلطی کی مکمل ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں نے اپنی طرف سے کوشش کی تھی ٹیکس کی جو رقم بنتی ہے وہ ادا کروں۔
انجیلا رینر پر الزام تھا کہ انہوں نے ایسٹ سسیکس میں فلیٹ خریدتے وقت درست اسٹامپ ڈیوٹی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ 8لاکھ پاؤنڈز مالیت کے اس فلیٹ پر انہوں نے 30 ہزار پاؤنڈز ٹیکس جمع کرایا، حالانکہ دوسری جائیداد ہونے کے سبب انہیں 70 ہزار پاؤنڈز ٹیکس دینا چاہیے تھا۔
معاملہ کھلنے پر انجیلا رینر نے تسلیم کیا کہ غلط ادائیگی ہوئی، تاہم انہوں نے اسے قانونی مشورے کی خامی قرار دیا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اخلاقی امور سر لاری میگنس کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد رینر نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل کنزرویٹو رہنما کیمی بیڈناخ سمیت حزبِ مخالف کے کئی رہنماؤں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
انجیلا رینر کا استعفیٰ لیبر حکومت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔ صرف 14 ماہ قبل اقتدار میں آنے والی اسٹرمر حکومت کو اب ڈپٹی لیڈر کے انتخاب اور نئے ہاؤسنگ سیکریٹری کی تقرری جیسے اہم فیصلوں کا سامنا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ڈپٹی لیڈر کے عہدے پر بائیں بازو کا امیدوار منتخب ہوا تو یہ اسٹرمر کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
پارٹی کے اندر یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ آیا ڈپٹی لیڈر کو دوبارہ ڈپٹی وزیرِاعظم نامزد کیا جائے گا یا نہیں۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ کیئر اسٹرمر کابینہ میں وسیع ردوبدل پر بھی غور کرسکتے ہیں۔