وزیراعظم کی نادرا میں غیر رجسٹرڈ سیلاب متاثرین کے لیے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو آئندہ برس کی مون سون کے لیے ابھی سے تیاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بشمول بارشوں اور سیلاب سے بچانے اور انکے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لیے 2 ہفتے میں ایک جامع لائحہ عمل پیش کرے، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے متاثرین کی بحالی ترجیح ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی ہر قسم کی معاونت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

جمعے کو وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ طوفانی بارشوں، سیلابی صورت حال اور جاری امدادی سرگرمیوں پر جائزہ اجلاس ہوا۔

وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مون سون کا آخری اسپیل ختم ہونے کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا، ابھی تمام تر وسائل و افرادی قوت ریسکیو، ریلیف و انخلاء میں مصروف عمل ہے۔

سیلابی ریلے کے حوالے سے بتایا گیا کہ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلابی ریلہ اس وقت وسطی اور جنوبی پنجاب میں پہنچ چکا ہے جو جلد پنجند سے گزرے گا، پنجند پر 10 سے 12 لاکھ کیوسک ریلے سے بچاؤ کی تیاری مکمل کی گئی، ملتان میں اس وقت انتظامیہ، پاک فوج اور ریسکیو ادارے سیلابی ریلے کو بغیر کسی بند توڑے گزارنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں بجلی کی بحالی کا 80 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے، متاثرہ پُلوں اور شاہراہوں کو روابط کی بحالی کے لیے مرمت کرکے ٹریفک کے لیے کھولا جاچکا ہے، مجموعی طور پر پورے ملک میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی بروقت نقل مکانی کروائی گئی۔


AAJ News Whatsapp

وزیراعظم کو مزید بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 4100 سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے 6300 ٹن سے زائد امدادی سامان پہنچایا گیا، طبی امداد کی فراہمی کے لیے 2400 سے زائد میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے، جاں بحق وزخمیوں کی مالی معاونت کے لیے نادرا کی مدد لی جارہی ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے صوبائی حکومتوں کو وفاق کی جانب سے ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا لوگوں کے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی یقینی بنائی جائے، ایسے متاثرین جو نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، ان تک مالی معاونت پہنچانے کے لیے کمیٹی قائم کی جائے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، پاک فوج اور ریسکیو و ریلیف کے وفاقی و صوبائی اداروں کی لوگوں کے ریسکیو اور ریلیف کے لیے کاروائیاں قابل تحسین ہیں۔

Similar Posts