سندھ میں دریاؤں اور بیراجوں پر پانی کی آمد و اخراج میں مسلسل اتار چڑھاؤ جاری ہے جس سے ممکنہ سیلاب کے خدشات برقرار ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے الرٹ ہے۔
پنجند بیراج کے مقام پر پانی کی آمد و اخراج 3 لاکھ سے زائد زائد کیوسک ریکارڈ ہوا ہے، جس کے بعد سندھ کی طرف بڑھنے والے پانی نے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر صورتحال کو تشویشناک بنا دیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 360,976 اور اخراج 325,046 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سکھر بیراج پر آمد 329,648 اور اخراج 278,398 کیوسک ہے جبکہ کوٹری بیراج پر آمد 237,922 اور اخراج 215,567 کیوسک ریکارڈ ہوا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے الرٹ ہے۔ کچے کے علاقوں سے اب تک 121,769 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5,848 افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔
وزیر اطلاعات سندھ نے بتایا کہ 360,777 افراد ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر منتقل ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں، ہیلتھ کیمپس اور امدادی سامان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ 22 کشتیاں بھی مختلف اضلاع کو فراہم کی گئی ہیں۔
شرجیل میمن کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 64,487 مویشیوں کو ویکسینیشن اور علاج فراہم کیا گیا جبکہ مجموعی طور پر 820,811 مویشیوں کو طبی سہولت دی جا چکی ہے۔ صرف گزشتہ روز میں 14,495 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 87 فیصد بھر چکا ہے، راول اور سملی ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے جبکہ پانی کے اتار چڑھاؤ کی مسلسل نگرانی جاری ہے۔
صوبائی وزیر سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومت اور ریسکیو اداروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
ادھر، گھوٹکی میں صوبائی وزیر زراعت و فوکل پرسن لیفٹ بینک سردار محمد بخش خان مہر نے قادرپور شینک بند کا دورہ کیا اور کشتی میں بیٹھ کر کچے کے علاقے کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ ان کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی منظور احمد کنرانی، اسسٹنٹ کمشنر نوید احمد، مختیارکار شاہد دایو، ڈائریکٹر سیڈا شبیر احمد بھٹو اور دیگر آبپاشی افسران موجود تھے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر سیڈا نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 9 ستمبر تک 5 سے 7 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ مکمل طور پر تیار ہے اور حفاظتی بندوں کی مضبوطی کے لیے کام تیزی سے جاری ہے۔