اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ غزہ شہر کے فلسطینی باشندے جنوب کی طرف نکل جائیں کیونکہ اس کی افواج غزہ کی سب سے بڑی شہری بستی میں مزید اندر تک بڑھ رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شہر خالی کرنے کا انتباہ جاری کرتے ہوئے ایک بلند و بالا رہائشی عمارت کو فضائی حملے میں تباہ کر دیا۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے شہر پر مکمل قبضہ حاصل کرے۔
فوجی ترجمان افیخائے ادرعی نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ شہری خان یونس کے ساحلی علاقوں میں منتقل ہو جائیں، جہاں انہیں خوراک، طبی امداد اور پناہ فراہم کی جائے گی۔ اس علاقے کو ”انسانی ہمدردی کا زون“ قرار دیا گیا ہے۔
تاہم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ جس بلند عمارت کو تباہ کیا گیا وہ بے گھر شہریوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی تھی، جبکہ حماس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس عمارت کا کوئی عسکری استعمال ہو رہا تھا۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے عمارت کی تباہی کی ویڈیو شیئر کی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی منزلہ ٹاور ایک زور دار دھماکے کے بعد ملبے کا ڈھیر بن گیا۔
فلسطینی حکام کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی بمباری اور فائرنگ سے کم از کم 40 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں آدھے سے زیادہ غزہ سٹی کے رہائشی تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سٹی میں حماس کا گڑھ ہے اور اس پر قبضہ حماس کو شکست دینے کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے فوج کو ہر صورت میں شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔
تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر حملے فوری بند کرے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو روکے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے حملوں میں ”درجنوں عام شہری ہلاک“ اور کئی گھر تباہ کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق فوج اس وقت غزہ کے 75 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کر چکی ہے، جبکہ غزہ سٹی کے مرکزی حصے سے چند کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری جانب کئی فلسطینی شہری، جو پہلے ہی ایک سے زائد بار بے گھر ہو چکے ہیں، انخلاء سے انکار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ”ہم مزید بے دخلی برداشت نہیں کر سکتے۔“
اس جنگ نے اسرائیل کو سفارتی طور پر بھی تنہا کر دیا ہے، جب کہ اس کے قریبی اتحادی بھی فلسطینی علاقوں میں تباہی پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔