دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، انتظامیہ اور فوج الرٹ، جلال پور پیروالا میں بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب

بھارت آبی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے باز نہ آیا، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا جس پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ پی ڈی ایم اے نے اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کردیا جب کہ انتظامیہ اور فوج الرٹ ہے۔ دوسری طرف دریائے چناب میں پانی کے تیز بہاؤ سے جلال پور پیروالا میں بند ٹوٹ گیا، جس سے درجنوں بستیاں زیرآب آگئی، لوگ جان بچانے کے لیے چھتوں پر چڑھ گئے، ہیڈ تریموں سے آنے والا سیلاب مظفرگڑھ کی حدود رنگ پور میں داخل ہوگیا، سیلاب کے باعث شہریوں کے انخلا کی کوششیں تیز کردی گئیں جب کہ مساجد سے اعلانات کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی جب کہ پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

بھارت کے مزید پانی چھوڑنے پر پنجاب میں صورتحال گھمبیر ہوگئی، دریائے چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جلال پور پیروالا میں خان بیلہ کے قریب مقامی بند ٹوٹنے کے بعد شدید سیلاب کی صورت حال نے تباہی مچا دی ہے۔

دریا چناب میں پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھنے سے جلالپور پیروالا سمیت ملحقہ علاقوں میں 60 سے زائد بستیاں زیر آب آگئیں جب کہ تاہم شہریوں کے انخلا کی کوششیں تیز کردی گئیں جس کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور مساجد سے اعلانات کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی۔

پانی دیگر حفاظتی بندوں کی آخری حد کو چھونے لگا جب کہ ہیڈ محمد والا کے متاثرہ علاقوں میں گھروں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث شہریوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھروں کی چھتوں پر پناہ لے لی جب کہ سیلابی ریلا آج ملتان پہنچے گا۔

حکام کے مطابق، پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہر کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پنجاب کے راوی، ستلج اور چناب کے آبی ریلوں سے ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 6 لاکھ 9 ہزار 669 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیو سک ہے۔

دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جب کہ ہیڈ بلوکی پر بہاؤ ایک لاکھ 39 ہزار اور ہیڈ سدھنائی پر ایک لاکھ 23 ہزار کیوسک تک جا پہنچا۔

جھنگ میں دریائے چناب کا دوسرا ریلا داخل ہونے سے 300 سے زیادہ دیہات متاثر اور تقریباً 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔


AAJ News Whatsapp

ادھر بہاولپور میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب داخل ہوچکا ہے۔ پانی ناردرن بائی پاس کے قریب پہنچ کر بستیوں میں داخل ہوگیا۔

دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

ہیڈ تریموں سے آنے والا سیلابی ریلا مظفرگڑھ کی حدود رنگ پور میں داخل ہوگیا ، پانی کی سطح میں اضافہ لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کرکے ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگئے۔

شجاع آباد میں دریا چناب میں سیلابی ریلا گزرتے ہوئے آج ساتواں روز ہے، سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد جو گھروں میں محصور تھی انہیں کافی حد تک ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

ہیڈ قادر آباد کو بچانے کے لیے باہو مانگا کے قریب شگاف ڈالا گیا تھا، جس کے باعث منڈی بہا الدین سے حافظ آباد اور گوجرانوالہ جانے والے راستے متاثر ہوئے، وہاں اس وقت مرمتی کام جاری ہے۔

دیپالپور کے دریائے ستلج میں بھارتی آبی دہشت گردی اور آبی جارحیت کی انتہا سے سینکڑوں ایکڑ زیر آب کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

دریائے ستلج میں اٹاری کے مقام پر بھارتی آبی جارحیت سے 27 سالا سیلابی ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے جب کہ دیپالپور میں ضلعی انتظامیہ کا اٹاری کے مقام پر پر ہائی الرٹ جاری ہے۔

ادھر پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھ گئے ہیں۔ گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا۔ راجن پور میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے تیزی سے زیر آب آرہے ہیں۔

بھارت نے پاکستان کو سیلابی صورت حال کی معلومات فراہم کردیں

بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو سیلابی صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کردیں ہیں۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ دریائے ستلج پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگا، دریائے ستلج میں ہریکے، فیروز پور ڈاؤن سٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم کے مطابق سول انتظامیہ پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار

پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی سطح 5 لاکھ 47 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 19 ہزار اور سلیمانکی کے مقام پر بہاؤ ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 84 ہزار، خانکی ہیڈ ورکس ایک لاکھ 47 ہزار اور قادرآباد پر ایک لاکھ 47 ہزار کیوسک ہے۔

اسی طرح دریائے راوی جسڑ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 45 ہزار، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک، بلوکی ہیڈ ورکس پر بہاؤ ایک لاکھ 39 ہزار جبکہ ہیڈ سدھنائی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 32 ہزار تک پہنچ گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے 9 ستمبر تک پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی سیلاب کی صورتحال کی مانیٹرنگ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے رات گئے تک سیلاب کی صورتحال کی مانیٹرنگ جاری رکھی اور ملتان سمیت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو آپریشن کی براہ راست نگرانی کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے جلالپور پیر والا میں سیلاب متاثرین کے انخلاء کے آپریشن کی ورچوئل نگرانی کی اور سیلابی صورتحال پر لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لیتی رہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جلالپور پیروالا میں پی ڈی ایم اے،ریسکیو،ضلعی انتظامیہ موجود ہیں، اب تک تقریباً 2000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سیلاب کے فوری ردعمل کے لیے تھرمل امیجنگ ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے اور آپریشنز کو باریک بینی سے مانیٹر کیا جا سکے۔

سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی پر پاورڈویژن کی رپورٹ

سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی پر پاورڈویژن نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ فیسکو کے 27 گرڈ اور 80 فیڈرز متاثر ہوئے، جن میں سے 17 مکمل اور 59 عارضی طور پر بحال کردیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گیپکو کے 11 گرڈز، 103 متاثرہ فیڈرز سے 89 مکمل اور 14 جزوی بحال کیے گئے ہیں، لیسکو میں 67 متاثرہ فیڈرز میں سے 57 مکمل اور 10 جزوی طورپر بحال کر دیے گئے۔

اسی طرح میپکو کے 153 متاثرہ فیڈرز میں سے صرف 4 مکمل اور 149 جزوی بحال ہوئے۔ پیسکو کے 12 گرڈز اور 91 فیڈرز متاثر ہوئے۔

پاورڈویژن کے مطابق پیسکو کے 86 فیڈرز مکمل اور 5 جزوی بحال ہوئے، شمالی وزیرستان اور خیبر کے 18 فیڈرز متاثر ہوئے، اس میں سے 13 فیڈر مکمل اور 5 جزوی بحال کیے گئے جب کہ مانسہرہ کے 3 متاثرہ فیڈر مکمل بحال کر دیے گئے ہیں۔

Similar Posts