روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر ڈورنز اور میزائلوں کے ساتھ اس جنگ کا ’اب تک کا سب سے بڑا‘ فضائی حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے اور کیف میں سرکاری دفاتر آگ کی لپیٹ میں آگئے جب کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا کہ اس حملے سے جنگ طول پکڑے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب یوکرین پر جنگ کا اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے، جس میں دارالحکومت کیف کی مرکزی سرکاری عمارت کو شدید نقصان پہنچا جب کہ حملے میں کم از کم ایک شیرخوار بچے سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔ یوکرینی حکام کے مطابق حملوں میں کئی رہائشی اور شہری علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ڈرون اور میزائل حملوں نے شمال، جنوب اور مشرقی یوکرین کے متعدد شہروں کو نشانہ بنایا جن میں زاپوریزژیا، کریوی ریہ، اودیسہ، سومی اور چیرنیہیف شامل ہیں۔
انہوں نے ان حملوں کو دانستہ جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ کو طول دینے کی ایک کوشش ہے جب کہ حقیقی سفارت کاری کب کی شروع ہوسکتی تھی۔
صبح کے وقت کیف کے تاریخی پیچرسکی ضلع میں مرکزی سرکاری عمارت کی بالائی منزل سے دھواں بلند ہوتا دیکھا گیا۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی رہائشی عمارتیں متاثر ہوئیں، شہری گھروں سے نکل کر سڑکوں پر جمع ہوگئے جبکہ امدادی ٹیمیں آگ بجھانے اور ملبہ ہٹانے میں مصروف رہیں۔
جنگ کا سب سے بڑا ڈرون حملہ
یوکرینی وزیراعظم یولیا سویریدینکو کے مطابق، جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار کیف کی مرکزی سرکاری عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ایک علامتی دھچکا ہے۔
پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کو خوش کرنے کی پالیسی ناکام ہے اور سخت ردعمل میں تاخیر مزید نقصان دہ ہے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق، روس نے ایک ہی رات میں 805 ڈرون اور 13 میزائل داغے جن میں سے 751 ڈرون اور 4 میزائل مار گرائے گئے۔ یہ 2022 میں روسی حملے کے آغاز کے بعد اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ تھا۔
روسی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ نشانہ صرف یوکرین کے دفاعی اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو بنایا گیا تاہم دونوں فریقین عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے انکار کر رہے ہیں۔
کیف کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ تیمور تکاچینکو نے بتایا کہ دارنیٹسکی ضلع میں ایک چار منزلہ عمارت پر حملے سے ایک شیرخوار بچے سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے جبکہ وزارت داخلہ کے مطابق 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
یوکرین کا جوابی وار
یوکرینی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ اس نے روس کے بریانسک علاقے میں واقع ”دروژبا آئل پائپ لائن“ پر حملہ کر کے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ یہ کارروائی روسی توانائی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے جو اس کی معیشت اور جنگی فنڈنگ کا بنیادی ذریعہ ہے۔
وسطی شہر کریمینچک میں دھماکوں سے بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی اور ڈنیپرو دریا پر قائم ایک پل کو نقصان پہنچا جبکہ کریوی ریہ اور اودیسہ میں بھی ٹرانسپورٹ و شہری انفراسٹرکچر متاثر ہوا اور آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر مزید سخت پابندیوں کے دوسرے مرحلے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق روس کا یہ حملہ جنگ میں خطرناک شدت کی علامت ہے۔