غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتی پر مبینہ ڈرون حملہ

شمالی افریقہ کے ساحلی علاقے میں غزہ کے لیے امداد لے جانے والی پرتگالی پرچم بردار کشتی کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کشتی میں آگ لگ گئی۔

کشتی ’فریڈم فلوٹیلا‘ کا حصہ تھی، جس میں دنیا بھر سے ساڑھے 300 انسانی حقوق کے کارکن اور امدادی رضا کار شریک ہیں، جن میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق حملہ اُس مرکزی کشتی پر کیا گیا جس میں اسٹیرنگ کمیٹی کے اراکین سوار تھے، تاہم خوش قسمتی سے تمام عملہ اور کارکن محفوظ رہے۔ گروپ نے کشتی کو پہنچنے والے نقصان کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

حملے کے بعد درجنوں لوگ تیونس کی بندرگاہ ’سیدی بوسعید‘ کے باہر جمع ہوئے اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگائے۔

فلوٹیلا تنظیم نے کہا ہے کہ مبینہ حملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”ہمارا پُرامن مشن جاری رہے گا، اور ہم غزہ کے عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی پر قائم ہیں۔“

یاد رہے کہ 31 اگست کو بارسلونا، اسپین کی بندرگاہ سے غزہ کے لیے یہ بڑا امدادی قافلہ روانہ ہوا تھا۔ سمندری راستے سے غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کی یہ تیسری اور سب سے بڑی کوشش ہے۔

اس سے قبل جولائی میں اسرائیلی فوج نے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی ’حنظلہ‘ پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔ کولیشن کے مطابق اُس وقت کشتی غزہ کے ساحل سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھی۔

Similar Posts