بھارت سے آبی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا، ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے سے دریا کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگیا۔ دریائے چناب کے بپھرے ریلے سے ملتان پر خطرات برقرار ہیں اور انتظامیہ نے اگلے 24 گھنٹے اہم قرار دے دیے جب کہ شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کرلی گئی۔
بھارت نے پاکستان میں ہائی کمیشن کے ذریعے وزارت آبی وسائل کو پانی چھوڑے جانے سے متعلق آگاہ کیا، جس کے بعد وزارت آبی وسائل نے فلڈ الرٹ جاری کردیا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔ ہیڈ گنڈا سنگھ سے 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا چل پڑا، پانی نے دریائے کنارے آباد 120 دیہات ڈبو دیے، جس کے باعث 20 ہزار متاثرین کو ریسکیو کرلیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ہریکے ڈاؤن اسٹریم اور فیروزپور ڈاؤن اسٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سول انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ہیڈ سلیمانکی کےمقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ تینتیس ہزار سے بڑھ گئی۔ ہیڈ اسلام پر ایک لاکھ انیس ہزار کیوسک کا ریلا پہنچ گیا۔
ضلع پاکپتن کے سیلاب زدہ علاقوں سے 25 ہزار افراد کا انخلا کیا گیا جب کہ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق 23 گاؤں مکمل ڈوب گئے جب کہ 53 جزوی زیر آب ہیں۔
دریائے چناب کے بپھرے ریلے سے ملتان پر خطرات برقرار ہیں، انتظامیہ نے اگلے 24 گھنٹے اہم قرار دیے ہیں جب کہ شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔
شیر شاہ کے مقام پر شگاف سے مزید 8 ہزار گھر اور 23 ہزار سے زائد آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، پانی شجاع آباد تک پھیل جائے گا جب کہ ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو فوری انخلا کی ہدایت کردی۔
ملتان میں طوفانی بارش سے سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی ڈوب گئی، تحصیل جلال پور پیر والا میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی، 100 سے زائد بستیاں پانی پانی ہوگئیں۔
متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے، ریسکیو آپریشن میں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کااستعمال کیا جارہا ہے۔ پانی شہر کے بند تک پہنچنے پرریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، شہر کو بچانے کے لیے وہاڑی پل بند کو توڑ دیا گیا، آئندہ 12 گھنٹے انتہائی اہم قرار دے دیے گئے۔
مساجد میں اعلانات کیے گئے ہیں کہ شہری علاقہ فوری خالی کردیں۔ مظفر گڑھ کی خیمہ بستی اور علی پور چوکی گبول بھی زیر آب آگئی۔
جلالپور پیروالا میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے جس کے باعث مسجد سمیت کئی گھر پانی میں ڈوب گئے جبکہ متعد کچے مکانات منہدم ہوگئے اور متعدد علاقوں میں ریسکیو ٹیم تاحال نہ پہنچ سکی جس سے شہری پریشان ہوگئے۔
ادھر مظفرگڑھ دریائے چناب میں پانی کی سطح مزید بڑھنے لگی ہے جہاں سیلاب نے 138 مواضات کو ڈبو دیا جس کے باعث ایک لاکھ 12 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ 90 ہزار کے قریب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرگئے ہیں۔
اوکاڑہ دریائے ستلج ہیڈ سلیمانی کے مقام پر ایک لاکھ 37 سے زائد کا ریلا گزرنے لگا ہے۔ دریائے ستلج اور راوی کے اطراف 36 دیہات سمیت 160 آبادیاں تاحال زیر آب ہیں۔
لیاقت پور دریائے چناب میں انہتائی اونچے دریجے کا سیلاب ہے جہاں ٹبی جھلن، بیٹ امام بخش ماچھی، بیٹ جھلن میں 5 ہزار کے قریب لوگ پھنس گئے ہیں۔
کبیروالا میں دریائے راوی بھپرنے سے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ مائی صفورا بند توڑے جانے کے بعد لوگ بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔
ساہیوال دریائے راوی میں پانی کی سطح بتدریج کم ہونے لگی ہے، مہر شاہ کے مقام پر خیمہ بستی قائم کردی گئی ہے۔
ہیڈ پنجند علی پور میں دریائے ستلج اور دریائے چناب کے سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے جس سے چوکی گبول کی تین ہزار گھروں پر مشتمل آبادی سیلاب کی لپیٹ میں آگئی ہے اور ہزاروں لوگ قیمتی سامان اور جانوروں کے ساتھ سیلاب میں پھنس گئے ہیں۔