امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی اور قدامت پسند تجزیہ کار چارلی کرک کو گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے۔ 31 سالہ چارلی کرک کو ریاست اوہایو کی ایک یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے گولی ماری گئی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق چارلی کرک کو 200 یارڈ کے فاصلے سے نشانہ بنایا گیا ہے جس سے گولی اُن کی گردن میں جا کر لگی جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے مطابق چارلی کرک پر فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ فائرنگ ممکنہ طور پر یونیورسٹی کیمپس کی چھت سے کی گئی۔
ایف بی آئی نےبتایا ہے کہ دوسرے مشتبہ شخص کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں قدامت پسند مبصر چارلی کرک کے لیے خاموشی اختیار کی گئی۔
گورنر یوٹا اسپنسر کوکس نے چارلی کرک کے قتل کو سیاسی قتل قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق چارلی کرک صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی تھے۔ چارلی کرک ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے نامی تنظیم کے بانی تھے۔ یہ تنظیم تعلیمی اداروں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دیتی ہے۔
صدر ٹرمپ کا اظہارِ افسوس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چارلی کرک نہ صرف ایک عظیم انسان تھے بلکہ وہ میرے اور لاکھوں امریکیوں کے دلوں کی دھڑکن تھے میں اُن کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔
ٹرمپ نے چارلی کرک کے قتل پر ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور وائٹ ہاؤس سمیت ملک بھر میں اتوار تک امریکی پرچم سرنگوں رہے گا۔