دوحہ پر اسرائیلی حملہ: وزیراعظم شہبازشریف اور صدر یو اے ای قطر پہنچ گئے، محمد بن سلمان کی آمد متوقع

قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد قطر عالمی سطح پر اہمیت اختیار کرگیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان قطر پہنچ چکے ہیں جب کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا بھی آج دوحہ کا دورہ متوقع ہے۔

جمعرات کو وزیراعظم شہبازشریف ایک روزہ دورے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچے، جہاں وہ اسرائیلی حملے کے خلاف قطری حکومت اور عوام سے اظہارِ یکجہتی کریں گے۔

دوحہ ایئرپورٹ پر قطر کے نائب وزیراعظم و وزیر مملکت برائے دفاع شیخ سعود بن عبد الرحمان بن حسن الثانی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔

وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطح وفد بھی ہے، جس میں نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں۔

دورہ قطر کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات طے ہے، جس میں وہ دوحہ پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کے تناظر میں اظہارِ یکجہتی کریں گے۔ ملاقات میں خطے میں قیامِ امن اور اسرائیل کی جانب سے مسلسل جارحیت پر بھی مشاورت ہوگی۔

قطر اور پاکستان کے مابین دیرینہ تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ عقیدے اور اقدار پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم قطری قیادت سے ملاقات کے دوران اس عزم کا اعادہ کریں گے کہ پاکستان نے ہر مشکل گھڑی میں قطر کا ساتھ دیا ہے اور دیتا رہے گا۔

متحدہ عرب امارات کے صدر قطر پہنچے گئے

اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان بھی قطر پہنچ چکے ہیں، وہ اسرائیلی فضائی حملے کے بعد یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے دوحہ پہنچے ہیں۔

قطر کے امیر نے خود ایئرپورٹ پر یو اے ای کے صدر کا استقبال کیا۔ اس موقع پر اماراتی صدر نے اس حملے کو ”مجرمانہ“ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کے نتیجے میں مزید تصادم جنم لے سکتا ہے۔

اگرچہ متحدہ عرب امارات نے 2020 میں اسرائیل سے امن معاہدہ کیا تھا لیکن غزہ کی جنگ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی اقدامات کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔

یہ دورہ قطر اور یو اے ای کے درمیان ایک اہم لمحہ ہے کیوں کہ ماضی میں دونوں ممالک سخت حریف سمجھےجاتے تھے۔

سعودی ولی عہد کا آج دوحہ کے دورے کا امکان

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا بھی آج دوحہ کے دورے کا امکان ہے، سعودی ولی عہد قطر کا یہ دورہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا۔

تینوں رہنما اسرائیلی حملے کی مذمت اور قطری قیادت سے یکجہتی کے لیے دوحہ میں جمع ہو رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللّٰہ نے بھی گزشتہ روز قطر کا دورہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر میں فضائی حملہ کیا تھا جس میں اس نے حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانے بنانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم حملے میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ محفوظ رہے تھے لیکن ان کے بیٹے اور معاون سمیت 6 افراد شہید ہو گئے تھے۔

یہ حملہ اُس وقت ہوا جب حماس کے مذاکرات کار امریکا کی جانب سے پیش کی گئی تازہ ترین جنگ بندی کی تجویز پر غور کرنے کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اسی روز قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے دوحہ پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی اور پاکستان کی جانب سے قطر سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

امیر قطر سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے دوحہ میں غیر قانونی اور وحشیانہ بمباری کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی، جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کا نقصان اور شہری املاک کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے امیر قطر، قطری شاہی خاندان اور قطر کے عوام کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

وزیر اعظم نے اسرائیل کے اس حملے کو بزدلانہ اور قطری خود مختاری و علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقائی امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے۔

پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، اردن سمیت عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے قطر پر اسرائیل کے بلااشتعال حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

Similar Posts