امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ قطر میں حالیہ واقعات پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ناخوش ہیں جبکہ کئی ممالک بھی سخت ناراض ہیں۔
مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ہم قطر میں ہونے والی میٹنگ میں شریک نہیں ہو رہے، ہماری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیتن یاہو سے ملاقات میں دوحہ پر حملے سے متعلق بات ہوگی۔
صدر ٹرمپ اور مارکو روبیو نے جمعے کو قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی سے ملاقات کی تاکہ اسرائیلی کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کی جا سکے۔ یہ ملاقات اس بات کی علامت تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ کس طرح مشرق وسطیٰ کے اہم اتحادیوں کے درمیان توازن قائم رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
روبیو کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ حماس کو شکست دی جائے، جنگ کا خاتمہ ہو، تمام 48 مغوی افراد کو چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ واپس لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ ایک ساتھ ہو۔ اب ہمیں یہ سمجھنا ہے کہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعات نے ان مقاصد کے حصول پر کیا اثر ڈالا ہے۔
مارکو روبیو پیر کو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
اگرچہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان اس حملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، روبیو کا دورہ اسرائیل ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر ایک متنازع بحث متوقع ہے، جس کی اسرائیل بھرپور مخالفت کر رہا ہے۔ یہ دورہ اسرائیل کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کے تناظر میں امریکی حمایت کا مظہر سمجھا جا رہا ہے۔
جمعے کو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس نے وائٹ ہاؤس میں قطری وزیر اعظم سے ملاقات کی، جب کہ اسی دن بعد ازاں صدر ٹرمپ اور ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے نیویارک میں شیخ محمد بن عبدالرحمٰن کے ساتھ عشائیہ کیا۔ یہ ملاقات نائن الیون حملوں کی برسی کے موقع پر ٹرمپ کی نیویارک آمد کے دوران ہوئی۔
یاد رہے کہ منگل کو دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔