اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

بدھ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات موجود ہیں، جن میں جج کی اہلیت کا سوال بھی شامل ہے۔

اسلام آباد کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف شکایت زیرِ التوا ہے۔

جعلی ڈگری کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا

عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عدالتی معاونین 21 اکتوبر کو عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت بھی 21 اکتوبر کو مقرر کر دی گئی ہے۔


AAJ News Whatsapp

جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد ہائی کورٹ نے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا ہے جس میں جسٹس طارق جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے۔

روسٹر کے مطابق جسٹس سمن رفعت اب ہائی کورٹ کی تیسرے نمبر پر سینئئر ترین جج بن گئی ہیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا معاملہ پیچیدہ شکل اخیتار کرگیا

دوسری جانب جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا معاملہ پیچیدہ شکل اخیتار کرگیا، اسلام آباد بار کونسل کی کال پر وکلا کی جزوی ہڑتال ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کوجوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے پر اسلام آباد بارکونسل نے کی کال پر ہائیکورٹ میں وکلاء کی جزوی ہڑتال ہے، کچھ وکلاء ارجنٹ کیسز کے باعث عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔

سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ وکلا کو ہڑتال کے باعث عدالتوں کے بائیکاٹ سے آگاہ کر رہے ہیں۔ ممبر جوڈیشل کمیشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ معاملے پر بار اور بینچ مل بیٹھ کر اس کو حل کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی آج کے کیسز کی سماعت کی کازلسٹ منسوخ کی گئی ہے اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے کمرہ عدالت میں بھی سماعتیں شروع نہ ہوسکیں۔

جسٹس ثمن رفعت امتیازکمرہ عدالت میں میں پہنچیں تو جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ڈویژن بینچ بھی شروع نہ ہو سکا جب کہ جسٹس ارباب محمد طاہر پہلے ہی تین روز کی تعطیلات پرہیں۔

یاد رہے کہ جسٹس جہانگیری ان 5 ججوں میں شامل تھے جنہوں نے جسٹس ڈوگر کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے کو چیلنج کیا تھا، وہ ان ججوں میں بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ سال سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی عدالتی معاملات میں مداخلت کی شکایت کی تھی۔

یہ تنازع اس وقت ابھرا جب جسٹس جہانگیری اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پٹیشنز کی تیز رفتار سماعت کر رہے تھے۔

Similar Posts