پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایشیا کپ سے دستبرداری کی صورت میں پاکستان کو بڑا مالی نقصان پہنچ سکتا تھا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ مطابق ایشیا کپ سے دستبرداری کے فیصلے پر پاکستان کو ساڑھے 3 سے ساڑھے 4 ارب تک کا مالی نقصان پہنچ سکتا تھا۔
ایشیا کپ کے بائیکاٹ کی صورت میں نشریاتی معاہدوں اور اسپانسرشپس سے آنے والی آمدنی متاثر ہوجاتی جب کہ دوسری جانب سونی پکچرز کا 48 ارب روپے کا نشریاتی معاہدہ بھی متاثر ہوسکتا تھا۔
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی آمدنی کا 75 فیصد 5 ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلا دیش اور افغانستان میں برابر تقسیم ہوتا ہے، یعنی ہر ملک کو 15 فیصد ملتا ہے، باقی 25 فیصد ایسوسی ایٹ ممالک میں تقسیم ہوتا ہے۔
ایشیا کپ کے ٹورنامنٹ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو نشریاتی معاہدوں، اسپانسرشپس اور ٹکٹوں کی فروخت سے 12 سے 16ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔
بھارت کے سونی پکچرز نیٹ ورک نے 2024 سے 2031 تک کے لیے 48 ارب روپے (170 ملین ڈالر ) کا معاہدہ طے کر رکھا ہے جس میں خواتین اور انڈر 19ایشیا کپ کے نشریاتی حقوق بھی شامل کیے گئے ہیں۔
میچ ریفری تنازع کیا تھا؟
پاک بھارت میچ کے دوران ٹاس کے وقت اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے کہا تھا کہ ٹاس کے موقع پر شیک ہینڈ نہیں ہو گا، اینڈی پائی کرافٹ نےاس سے قبل پاکستان میڈیا منیجر سے کہا کہ یہ سب ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے۔
میچ کے اختتام پر منیجر نوید اکرم چیمہ نے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل سے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر اینڈریو رسل نے کہا تھا کہ ہمیں بھارتی بورڈ سے ہدایات ملی ہیں اور پھر کہا یہ اصل میں بھارتی حکومت کی ہدایات ہیں۔
اسی معاملے پر پی سی بی نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میچ ریفری نے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی اور اسپرٹ آف دی گیم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
بعدازاں پاکستان نے اینڈی پائی کرافٹ کی نگرانی میں کرائے جانے والے میچ میں کھیلنے سے انکار کیا تھا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں بائیکاٹ کے مؤقف پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم گزشتہ روز اینڈی پائی کرافٹ نے 14 ستمبر کے واقعے کو مس کمیونیکیشن کا نتیجہ قرار دے کر بورڈ سے معافی مانگ لی تھی۔