ٹرمپ حکومت کا اسرائیل کو 6 بلین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کا منصوبہ

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے اسرائیل کو 6 ارب چالیس کروڑ ڈالر کی مالیت کا فوجی ہتھیار فروخت کرنے کے لیے کانگریس سے باقاعدہ منظوری حاصل کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ اس مجوزہ معاہدے میں اٹیک ہیلی کاپٹرز، بکتر بند گاڑیاں اور دیگر فوجی ساز و سامان شامل ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹڑز کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 30 عدد AH-64 اپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹرز جن کی مالیت 3 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے شامل ہیں۔ ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کی لاگت سے 3 ہزار 250 پیادہ فوجی جنگی گاڑیاں، اس کے علاوہ 75 کروڑ ڈالر مالیت کے سپورٹ پارٹس بھی شامل ہیں، جو بکتر بند گاڑیوں اور دیگر دفاعی آلات کی دیکھ بھال کے لیے درکار ہوں گے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے جمعہ کو اس مجوزہ اسلحہ ڈیل پر ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس کے بعد خبر عالمی میڈیا میں بھی زیر بحث آ گئی۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی کارروائیوں میں توسیع کرتے ہوئے حماس کے انفراسٹرکچر پربمباری میں اضافہ کردیا ہے۔


AAJ News Whatsapp

دوسری جانب غزہ میں موجود بے گھر فلسطینی، جو پہلے ہی شدید صدمے اور محرومی کا شکار ہیں، کسی محفوظ مقام کی جانب انخلا کے قابل نہیں ہیں۔

یہ خبر ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس نیویارک میں ہونے والا ہے۔ اس موقع پر سلامتی کونسل کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی متوقع ہے، جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔

امریکی سیاست میں اس معاہدے پر واضح تقسیم نظر آ رہی ہے۔ جہاں ریپبلکنز صدر ٹرمپ کی قیادت میں اسرائیل کی بھرپور عسکری حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، وہیں ڈیموکریٹس کی اکثریت غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔

جمعرات کو ایک گروپ نے سینیٹ میں قرارداد پیش کی تھی، جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، حالیہ دنوں میں سینیٹ کے نصف سے زائد ڈیموکریٹس نے اسرائیل کو مزید ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت میں ووٹ بھی دیا تھا۔

غزہ میں انسانی حقوق کی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ شہری آبادی پر منظم حملے جاری ہیں، جبکہ طبی اور امدادی اداروں کے مطابق ہزاروں فلسطینی خطرناک حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

Similar Posts