ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے اہم خطاب میں عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران کی طرف متوجہ کریں گے۔ وہ دنیا پر زور دیں گے کہ کشمیری اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کیا جائے اور ان کی جدوجہد کو عالمی انصاف کے اصولوں کے مطابق حمایت فراہم کی جائے۔
وزیراعظم 26 ستمبر کو اپنے خطاب میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی پاکستان کا نقطہ نظر واضح کریں گے، جن میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحانات، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور پائیدار ترقی کے اہداف شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران کئی اعلیٰ سطحی تقریبات میں شریک ہوں گے، جن میں سلامتی کونسل کے اجلاس، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کی میٹنگ اور ماحولیاتی تبدیلی پر خصوصی اجلاس شامل ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نیویارک میں اپنے قیام کے دوران متعدد عالمی رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے، جن میں ایک اہم ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی طے ہے۔ یہ ملاقات چند منتخب اسلامی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ہوگی، جس میں خطے کی سلامتی، فلسطین، کشمیر اور عالمی امن پر تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ اور کثیرالجہتی تعاون کو ہمیشہ اہمیت دیتا ہے اور دنیا بھر میں امن و ترقی کے فروغ میں اپنا فعال کردار جاری رکھے گا۔