کسی منی بجٹ کی ضرورت نہیں، وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری

وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر شیخ نے کہا کہ سیلاب سے متعلق اخراجات پورے کرنے کے لیے کسی منی بجٹ کی ضرورت نہیں ہے جبکہ برطانیہ کی معروف ہیلتھ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے ٹیکس پالیسیوں میں استحکام لانے پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں منی بجٹ لانے کی ضرورت نہیں اور حکومت بجٹ کے اندر رہتے ہوئے اضافی اخراجات کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

وہ یوکے کی ہیلتھ کمپنی ہیلون کی پاکستان میں معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ کی تقریب رونمائی کے موقع پر سوال کا جواب دے رہے تھے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت بجٹ کی منظوری کے صرف 3ماہ بعد پارلیمان میں فلیڈ لیوی بل لانے پر غور کر رہی ہے۔ اس بل کے ذریعے درآمدی اشیا  پر سیلاب ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، حالانکہ بجٹ میں ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی گئی تھی۔

ہیلون پاکستان کے سی ای او قوی نصیر نے کہا کہ ہر بجٹ سیشن کاروباری طبقے کے لیے اندازوں کا کھیل نہیں ہونا چاہیے، پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاری استحکام اور پالیسیوں کی پیش بینی پر منحصر ہے۔

ہیلون نے 2022 کے معاشی بحران کے دوران بھی 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی ،آکسفورڈ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ہیلون پاکستان نے 98 ملین ڈالر یا 27 ارب روپے کا معاشی اضافہ (GVA) کیا اور 6,600 ملازمتوں کو سہارا دیا۔

کمپنی نے اپنے آپریشنز کے ذریعے 11 ارب روپے کا براہ راست حصہ جی ڈی پی میں ڈالا، 572 افراد کو ملازمت دی اور 5.1 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ معیشت کو استحکام دینے کے بعد پاکستان کو برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا۔

انھوں نے بتایا کہ حکومت اصلاحات کے تحت پانچ سال میں ریگولیٹری اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیز ختم کرے گی اور موجودہ مالی سال میں تین بجلی تقسیم کار کمپنیوں اور پی آئی اے کو نجی شعبے میں منتقل کرے گی۔

قیصر شیخ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوچکی ہے اور جو کمپنیاں بحران کے وقت نکل گئیں وہ آج پچھتا رہی ہوں گی۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ ہیلون پاکستان کی موجودگی اس بات کی مثال ہے کہ برطانوی کمپنیاں صرف کاروبار نہیں بلکہ مقامی صنعت و کمیونٹی میں سرمایہ کاری بھی کر رہی ہیں۔

سینئر ریسرچ اکنامسٹ عافیہ ملک نے زور دیا کہ سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے پاکستان کو قوانین اور ٹیکس پالیسیوں میں وضاحت اور پیش بینی کو یقینی بنانا ہوگا۔

Similar Posts