ڈاکٹر عائشہ عیسانی نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان نے NCDs اور ذہنی صحت کے لیے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دے دیا ہے، جس کے تحت کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر 9 میں سے ایک پاکستانی خاتون کو بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا خدشہ ہے، جسے مدنظر رکھتے ہوئے بریسٹ اور سروائیکل کینسر کی اسکریننگ کو پرائمری ہیلتھ کیئر سطح پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عائشہ نے بتایا کہ پاکستان میں 9 سے 14 سال کی بچیوں کو HPV ویکسین دی جا رہی ہے تاکہ خواتین میں رحم کے سرطان کی روک تھام ممکن ہو۔
انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے خلاف بھی سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سگریٹ کے پیکٹ پر 70 فیصد وارننگ لازمی قرار دی جا چکی ہے، جبکہ شیشہ عوامی مقامات پر مکمل طور پر بین کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عائشہ کے مطابق، حکومت ویپ اور دیگر الیکٹرانک نکوٹین ڈیوائسز پر پابندی کے قانون پر بھی غور کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شوگر اور سافٹ ڈرنکس پر ٹیکس 40 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے تاکہ غیر صحت بخش اشیاء کے استعمال میں کمی لائی جا سکے۔
ڈی جی ہیلتھ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نوجوانوں، کمیونٹی اور موسمیاتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت کے نظام میں اصلاحات لا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے صحت کے حوالے سے نکتہ نظر سے مکمل ہم آہنگ ہے اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اہداف کے حصول کے لیے پُرعزم ہے۔