امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فارماسیو ٹیکل پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان سے بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، اس کے علاوہ ٹرمپ نے دواسازی کی مصنوعات، بھاری ٹرک، گھریلو مرمت کے سازو سامان اور فرنیچر پر بھاری محصولات عائد کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔ یہ اقدام دنیا بھر کے تقریباً تمام تجارتی شراکت داروں پر باہمی محصولات کے نفاذ کے بعد صدر ٹرمپ کی سب سے سخت تجارتی پالیسی سمجھی جا رہی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت ہر سال تقریباً 10 ارب ڈالر کی فارماسیوٹیکل مصنوعات امریکا کو برآمد کرتا ہے۔ بھارت دنیا کے سب سے بڑے دواسازی برآمد کنندگان میں شامل ہے، جبکہ امریکا میں استعمال ہونے والی ایک تہائی سے زائد ادویات برآمد کرتا ہے۔
فارماسیو ٹیکل ایکسپورٹ پروموشن کونسل آف انڈیا کے مطابق مالی سال 2025 میں بھارت کی دواسازی برآمدات کا تقریباً 35 فیصد (10 ارب ڈالر) حصہ امریکا کو گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس حوالے سے لکھا ہے کہ “امریکا میں یکم اکتوبر سے فارماسیو ٹیکل کی درآمد پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، امریکا میں فارماسیو ٹیکل کا پلانٹ لگانے پر ٹیرف سے چھوٹ ہوگی۔
اس اعلان کے ساتھ صدر ٹرمپ نے بیرون ملک سے تیار ہونے والے بھاری ٹرکوں پر بھی 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے تاکہ امریکی کمپنیوں جیسے ”پیٹربلٹ، کین ورتھ، فریٹ لائنر، میک ٹرکس اور دیگر“ کی حمایت کی جا سکے۔
ٹرمپ نے صرف دواسازی اور ٹرکوں کو صنعت کو ہی ٹیرف سے نشانہ نہیں بنایا بلکہ گھریلو مرمت کے سازوسامان اور فرنیچر پر بھی محصولات کا اعلان کیا ہے۔

امریکی صدر نے یہ بھی لکھا ہے کہ ہم یکم اکتوبر سے تمام کچن کیبنٹس، باتھ روم وینٹیز اور متعلقہ مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کریں گے۔ انہوں نے لکھا کہ، “ اضافی طور پر ہم اپہولسٹرڈ فرنیچر (کپڑے چڑھے فرنیچر) پر 30 فیصد ٹیکس وصول کریں گے۔“
فرانس 24 ویب سائٹ کے مطابق یہ نیا ٹیکس ان غیر ملکی کمپنیوں کو متاثر کرے گا جو امریکی منڈی میں ان مقامی کمپنیوں سے مقابلہ کرتی ہیں، جن میں سویڈن کی والو (Volvo) اور جرمنی کی ڈائملر (Daimler) شامل ہیں۔ ڈائملر کے تحت ”فریٹ لائنر“ اور ”ویسٹرن اسٹار“ جیسے برانڈز بھی آتے ہیں۔ اس اعلان کے بعد یورپی مارکیٹ میں ان کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ ٹیکس کئی وجوہات کی بنیاد پر لگایا جا رہا ہے، لیکن سب سے بڑھ کر قومی سلامتی کے مفادات کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھاری ٹرکوں کی درآمدات پر قومی سلامتی پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے سیکشن 232 کے تحت ایک تحقیقاتی عمل شروع کیا تھا، جس کا نتیجہ جمعرات کو اس اعلان کی صورت میں سامنے آیا۔
سیکشن 232 امریکی تجارتی قانون کا ایک حصہ ہے جو صدر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ درآمدات پر محصولات یا دیگر پابندیاں اس وقت عائد کر سکتا ہے جب یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھی جائیں۔
صدر ٹرمپ اس شق کا ماضی میں بھی بارہا استعمال کر چکے ہیں تاکہ امریکی صنعت کو فروغ دیا جا سکے اور ان ممالک کو سزا دی جا سکے جو ان کے بقول امریکا کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔