ارضِ پاکستان میں نایاب دھاتوں کے ذخائر، اہم معدنیات عالمی توجہ کا محور بن گئے

چین اور امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی کی دوڑ نے ’’17‘‘ نایاب دھاتی عناصر اور’’50‘‘ اہم معدنیات کی طلب بے پناہ بڑھا دی ہے جن کی بنیاد پہ جدید ترقی قائم ودائم ہے۔

یہ نایاب دھاتی عناصر اور اہم معدنیات اسمارٹ فونز، سولر پینل، کمپیوٹر اور الیکٹرک گاڑیوں سے لے کر سیمی کنڈکٹرز ، دفاعی نظام اور سیٹلائٹس تک ہر جدید چیز میں استعمال ہوتے ہیں۔ زمین کی پرت میں یہ زیادہ نایاب نہیں لیکن اکثر منتشر یا دیگر عناصر کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔اس وجہ سے ان کا نکالنا تکنیکی طور پر مشکل اور مہنگا ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے نے امریکا کے لیے اہم معدنیات و دھاتی عناصر کی تازہ فہرست مرتب کی ہے جس میں تانبا اور چاندی سمیت’’ 54 معدن وعنصر‘‘ شامل ہیں۔ ان میں سے کئی صنعت ، اسلحہ سازی اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کے لیے ناگزیر ہیں۔

صدر ٹرمپ اسی ارضی خزانے کے سلسلے میں پاکستان سے قربت ودوستی چاہتے ہیں۔ماہرین ارضیات کی رو سے ارض پاکستان کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ایسی چٹانوں پر مشتمل ہے جن میں کوبالٹ اور لیتھیم جیسے نایاب دھاتی عناصر اور اہم معدنیات کی موجودگی کا قوی امکان ہے۔

امریکی کمپنیاں یہ دولت تلاش کرنے میں پاکستان کی مدد کریں گی۔ تانبا اور سونا تو بلوچستانی کانوں سے نکل ہی رہے ہیں۔

 

Similar Posts