لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے پر گرفتار سرگرم سماجی اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک پر بھارتی پولیس نے پاکستان جا کربھارت مخالف پروپیگنڈہ کرنے اور ملک دشمن عناصر سے رابطے کا الزام عائد کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لداخ پولیس چیف ایس ڈی سنگھ جموال کا کہنا ہے کہ سونم وانگچک نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وہاں ایک تقریب میں شرکت کی، جس کا اہتمام ایک مقامی اخبار نےکیا تھا اور وہاں سے حکومت مخالف بیانیہ اپنایا۔
بھارتی پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وانگچک ایک پاکستانی انٹیلیجنس ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں تھے، پولیس کے مطابق یہ رابطے ریاستی مطالبے کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا حصہ تھے۔
سونم پر نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت سخت الزامات عائد کیے گئے ہیں، جس کے تحت انہیں طویل عرصے تک بغیر ضمانت کے رکھا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، ان کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
گرفتاری سے ایک روز قبل انڈیا کی وزارتِ داخلہ نے وانگچک کی غیر منافع بخش تنظیم ”سٹوڈنٹس ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ“ کی ایف سی آر اے رجسٹریشن بھی منسوخ کر دی تھی۔ حکام کے مطابق تنظیم نے فارن کنٹریبیوشن ریگولیشن ایکٹ (FCRA) کی خلاف ورزی کی تھی۔
تاہم، سونم وانگچک نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی جدوجہد پرامن ہے، جس کا مقصد صرف لداخ کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہے۔

سونم وانگچک کی گرفتاری کے خلاف نئی دِلی کے ہائیڈ پارک جنتر منتر پر موم بتیوں کی لائٹ کی تقریب منعقد کی گئی، جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور وانگچک کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
سونم وانگچک نے حال ہی میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کے دوران بھوک ہڑتال کی اور مظاہروں میں پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
بھارتی حکومت نے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار سونم وانگچک کو قرار دیتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔ ان پر مظاہرین کو اکسانے اور اشتعال انگیز بیانات دینے کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
لداخ کے وہی معروف انجینئر، ماہر تعلیم اور ماحولیات کے سرگرم کارکن سونم وانگچک کی زندگی پر مبنی 2009 میں بالی ووڈ کی سپرہٹ فلم ’تھری ایڈیٹس‘ بنی، جس کا مرکزی کردار ’فن سوک وانگڑو‘ یا ’رانچو‘ فلم بینوں کے دل جیتنے والا تھا۔
این ڈی ٹی وی موویز کی رپورٹ کے مطابق راج کمار ہیرانی کی فلم میں عامر خان کا کردار وانگڑو ’رانچو‘ کے نام سے مشہور ہوا۔ فلم تھری ایڈیٹس میں رانچو ایک ذہین، تجسس رکھنے والا اور آزاد خیال طالب علم دکھایا گیا جو اپنی منفرد سوچ اور خیالات سے انجینئرنگ کالج میں اپنے ساتھیوں کو متاثر کرتا ہے۔
فلم کے کئی یادگار مناظر لداخ کے خوبصورت علاقے میں فلمائے گئے تھے، جن میں پینگونگ جھیل کا کلائمیکس اور ڈروک وائٹ لوٹس اسکول شامل ہے، جو حقیقت میں سونم وانگچک کا قائم کردہ ادارہ ہے۔
سونم وانگچک یکم ستمبر 1966 کو لداخ کے علاقے الچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے SECMOL اسکول قائم کیا، جس نے روایتی تعلیمی نظام کو چیلنج کیا اور مقامی طلبہ کی تعلیمی کامیابیوں کو بڑھایا۔
انہوں نے ہمالیہ کے ماحول کے مطابق تعلیم دینے کے لیے HIAL کا قیام بھی کیا۔ ان کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور 2018 میں انہیں رامن مگسائی ای سمیت انھیں کئی اعزازات سے نوازا گیا، لیکن بھارت میں ہندو انتہا پسند مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے اس ہیرو کو آج ملک دشمن کہا جا رہا ہے۔
سونم وانگچک کی گرفتاری پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مقامی افراد سیاسی مخالفت کو دبانے کا الزام لگا رہے ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں ان واقعات میں اشتعال انگیزی اور مظاہرین کو اکسانے کا ذمہ دار ٹھیرایا اور گرفتار کیا۔
سونم وانگچک جو تعلیم، ماحولیات اور سماجی اصلاح کے لیے کام کرتے آئے ہیں، آج اپنی ہی حکومت کی سیاسی کشیدگی کا مرکز بن چکے ہیں۔