رپورٹس کے مطابق اس اچانک اجلاس کے باعث کئی سینئر افسران کے طے شدہ شیڈول متاثر ہوئے ہیں۔ بعض افسران ہزاروں فوجیوں کی کمان کرتے ہیں اور ان کے شیڈول کئی ہفتے پہلے طے ہوتے ہیں۔
یہ واضح نہیں کہ وزیرِ جنگ نے کم وقت کے نوٹس پر افسران کو کیوں بلایا ہے، تاہم امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اتنے زیادہ سینئر افسران کا ایک ساتھ جمع ہونا غیر معمولی تصور کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان نے صرف اتنا کہا کہ وزیرِ جنگ آئندہ ہفتے اپنے فوجی رہنماؤں سے خطاب کریں گے، مگر اجلاس کے مقاصد یا شرکا کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر محکمہ دفاع کا نام بدل کر ’’محکمہ جنگ‘‘ رکھنے کی تجویز بھی کانگریس کے سامنے ہے۔
امریکا کے فوجی دنیا بھر میں تعینات ہیں، جن میں جاپان، جنوبی کوریا اور مشرقِ وسطیٰ شامل ہیں۔ اس اچانک طلبی پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اجلاس معمولی بھی ہو سکتا ہے لیکن وضاحت کی کمی سے غیر یقینی ضرور پیدا ہوئی ہے۔