اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل فنڈز ٹرانسفر کے لیے دو گھنٹے کے کولنگ پیریڈ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیرگردش خبر کے حوالے سے وضاحت کی جاتی ہے کہ تمام ڈیجیٹل فنڈز ریئل ٹائم (بروقت) بنیاد پر ٹرانسفر ہو رہے ہیں اور رقوم وصول کنندگان کے اکاؤنٹس میں تقریباً فوراً منتقل ہو جاتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ دو گھنٹے کے کولنگ پیریڈ کا اطلاق صرف برانچ لیس بینکنگ والٹس، اکاؤنٹس میں وصول ہونے والی رقوم کے استعمال یا رقم کے اخراج پر ہوتا ہے، اگرچہ برانچ لیس بینکنگ والٹس، اکاؤنٹس میں رقوم فوراً منتقل ہو جاتی ہیں، تاہم ان رقوم کا اخراج یا ان سے آن لائن خریداری یا موبائل ٹاپ اپس صرف دو گھنٹے کے کولنگ پیریڈ کے بعد ہی ممکن ہوسکتی ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یہ شرط اپریل 2023 میں متعارف کرائی گئی تھی کیونکہ برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹس کے لیے صارف کی ضروری مستعدی کے تقاضے نسبتاً سادہ ہیں اور اس لیے ان میں دھوکا دہی پر مبنی لین دین کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ دو گھنٹے کے کولنگ پیریڈ سے صارفین کو یہ سہولت حاصل ہوتی ہے کہ وہ اپنے بینک کو کسی بھی مشکوک یا جعلی لین دین کی بروقت اطلاع دے سکیں۔
بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ ڈھائی سال سے جاری کردہ کولنگ پیریڈ کی یہ ہدایات مؤثر طور پر کام کر رہی ہیں اور دھوکا دہی پر مبنی لین دین کے خلاف ایک مضبوط حفاظتی اقدام ثابت ہوئی ہیں۔