’مودی نے سیاست کے لیے کرکٹ اسپرٹ تباہ کردی‘؛ سلمان علی آغا، محسن نقوی اور خواجہ آصف کے بھارت پر طنزیہ وار

ایشیا کپ کے فائنل کو بھارت نے نفرت سے بھرا ڈرامہ بنا دی۔ میچ جیت کر بھی بھارتی ٹیم کا رویہ ایسا تھا جیسے میدان میں نہیں، بارڈر پر لڑائی جیت کر آئے ہوں۔ بھارتی ٹیم نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کردیا۔

میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان کپتان سلمان علی آغا نے طنزیہ انداز میں کہا، ’بھارتی ٹیم نے ہماری نہیں، کرکٹ کی توہین کی ہے۔ اچھی ٹیمیں ٹرافی لے کر عزت بڑھاتی ہیں، یہ ضد کرکے کھیل کو ہی داغ دار کرگئے۔‘

اختتامی تقریب کا حال بھی بھارتی سیاست کی طرح گنجلک رہا۔ پینتالیس منٹ تک شائقین منتظر رہے کہ کب ٹرافی دی جائے گی۔ مگر بھارتی ٹیم نے محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کردیا اور ایشین کرکٹ کونسل نے ٹرافی اپنے قبضے میں لے لی۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ڈائس پر موجود رہے لیکن بھارتی ضد اتنی تھی کہ آخر کار تقریب ٹرافی دیے بغیر ہی ختم ہوگئی۔

محسن نقوی نے مودی سرکار پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا، ’جنگ کو کھیل سے جوڑنا مایوسی کی علامت ہے، تاریخ پاکستان کے ہاتھوں تمہاری ذلت آمیز شکست محفوظ کرچکی ہے۔‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سوشل میڈیا پر طنزیہ تیر چلاتے ہوئے لکھا، ’مودی نے سیاست کے لیے کرکٹ کی اسپرٹ تباہ کردی، کرکٹ کے کلچر اور اسپرٹ کو تباہ کرکے مودی اپنی سیاست بچانے کے لیے برصغیر میں امن کے امکانات اور مسائل کے حل کے لیے چانسز ختم کر رہا ہے۔’

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’عزت اس طرح بحال نہیں ہوتی، پاک بھارت جنگ کا اسکور چھ صفر پتھر پر کندہ ہو گیا ہے، ہم تو کچھ نہیں کہہ رہے، مودی بھارت اور دنیا دونوں میں خوار ہوگیا ہے۔‘

دلچسپ بات یہ کہ بھارت کےاپنے ہی سابق کرکٹر روی شاستری نے بھارتی بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا اور تقریب میں تاخیر کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنا اچھا فائنل ہوا لیکن اختتامی تقریب نے سب کچھ برباد کردیا۔

سوشل میڈیا پر بھی صارفین نے بھارتی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایک ٹیم فائنل جیت کر بھی خالی ہاتھ گھر گئی‘۔

بھارتی ٹیم کی ڈرامے بازی صرف ٹرافی نہ لینے تک محدود نہیں تھی۔ فائنل سے پہلے بھی بھارتی کپتان تصویر کھنچوانے نہیں آئے، ٹاس کے وقت بھی پاکستانی کپتان اکیلے ہی فوٹو سیشن کرتے رہ گئے، جیسے بھارت کرکٹ کھیلنے نہیں بلکہ انا کی نمائش کے لیے آیا ہو۔

ایونٹ کا مزا خراب کرے میں رہی سہی کسر پاکستانی ٹیم نے اپنی ہی بیٹنگ اور فیلڈنگ سے پوری کردی۔ ایک سو چھیالیس رنز پر سب ڈھیر ہوئے اور پھر آسان کیچز اور رن آؤٹس چھوڑ دیے، ایسے لگا جیسے بھارتی ٹیم کو جتانے کی ڈیوٹی خود ہی لے لی ہو۔ شائقین نے شکست کا الزام بالرز پر ڈالا مگر حقیقت یہ ہے کہ بیٹرز نے موقع پرستی کی بجائے خودکشی کو ترجیح دی۔

یوں ایشیا کپ کا فائنل بھارت کے لیے ٹائٹل، پاکستان کے لیے سبق اور ایشین کرکٹ کونسل کے لیے مذاق بن کر رہ گیا۔ ٹرافی تو اے سی سی کے دفتر میں بند ہوگئی، مگر بھارتی ٹیم کا رویہ کھیل کے میدان کو سیاست کے گٹر میں بہا گیا۔

Similar Posts