بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایشیا کپ 2025 میں ٹرافی نہ ملنے کا معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں اٹھانے کا اعلان کردیا ہے۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ای ایس پی این کے مطابق گزشتہ روز ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دینے کے باوجود بھارت نے پریزینٹیشن تقریب میں ٹرافی وصول کرنے سے انکار کردیا۔ تقریب ایک گھنٹے سے زائد تاخیر کے بعد شروع ہوئی تاہم بھارتی ٹیم نے واضح مؤقف اپنایا کہ وہ ٹرافی ایشیائی کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر محسن نقوی سے نہیں لیں گے، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور وفاقی وزیر داخلہ بھی ہیں۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری دیوجیت سائیکیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی کے ہاتھوں سے ٹرافی نہیں لیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ صاحب ٹرافی اور میڈلز اٹھا کر اپنے ہوٹل لے جائیں۔ یہ رویہ غیر متوقع اور بچگانہ ہے۔ ہم اس معاملے پر نومبر میں دبئی میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں سخت احتجاج کریں گے۔
دیوجیت سائیکیا نے کہا کہ ایشیا کپ کی چیمپئن ہونے کے ناطے بھارتی ٹیم ٹرافی حاصل کرے گی، اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ اس طرح کے متعصبانہ رویے کے بعد محسن نقوی کو مستقبل میں بورڈ کے کسی بھی اہم عہدے پر فائز ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی ٹیم کسی ایسے شخص سے ٹرافی وصول نہیں کرسکتی جو ہمارے ملک کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ محسن نقوی نہ صرف اے سی سی کے صدر ہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور ملک کے وزیر داخلہ بھی ہیں۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری نے بھارتی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ٹورنامنٹ کے دوران تمام میچز میں کامیابی حاصل کی۔ بھارت نے گروپ اسٹیج میں تمام سات میچ جیتے اور پاکستان کے خلاف تینوں مقابلوں میں کامیابی حاصل کی، یہ ایک بڑی اور تاریخی کامیابی ہے۔
دیوجیت سائیکیا نے کہا کہ بی سی سی آئی نے حکومت کی پالیسی کے مطابق پاکستان کے خلاف میچز میں حصہ لیا۔ دوطرفہ سیریز میں ہم پاکستان یا کسی بھی دشمن ملک سے نہیں کھیلتے لیکن انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں شرکت حکومت کی پالیسی کے تحت لازمی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم ان ٹورنامنٹس میں شرکت نہ کریں تو ہماری دیگر کھیلوں کی فیڈریشنز پر بین الاقوامی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اسی لیے ہم نے حکومت کے فیصلے کے مطابق حصہ لیا، چاہے اس پر کسی جانب سے تنقید کیوں نہ ہو۔
ایشیا کپ کے فائنل کے بعد کیا کچھ ہوا؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان فائنل میچ تقریبا رات 11:30 بجے کے قریب ختم ہوا مگر پریزینٹیشن تقریب نصف شب کے قریب شروع ہوئی۔ ابتدا میں تاخیر کی وجہ واضح نہیں تھی تاہم قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ بھارت ٹرافی نقوی سے لینے کے لیے تیار نہیں۔ اے سی سی کی ویب سائٹ پر پہلے ہی اعلان کیا گیا تھا کہ ٹرافی فاتح ٹیم کو نقوی پیش کریں گے۔
جب تقریب کا آغاز ہوا تو کلدیپ یادو، ابیشیک شرما اور تلک ورما نے اپنے انفرادی انعامات دیگر معززین سے وصول کیے جب کہ پاکستان کے کپتان سلمان آغا نے رنرز اپ چیک لیا۔ اس کے فوراً بعد تقریب ختم کر دی گئی۔
میزبان براڈ کاسٹر کے نمائندے سائمن ڈول نے تقریب میں کہا کہ ”مجھے اے سی سی نے مطلع کیا ہے کہ بھارتی ٹیم آج اپنے انعامات وصول نہیں کرے گی۔ اسی کے ساتھ میچ کے بعد کی پریزینٹیشن ختم ہوتی ہے۔“
سوریا کمار یادیو کا ردعمل
پریس کانفرنس میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے کہا کہ ”میں نے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا کہ ایک چیمپئن ٹیم کو اس کی ٹرافی سے محروم کیا جائے، وہ بھی اتنی محنت کے بعد جیتی گئی ٹرافی۔ میرے نزدیک اصل ٹرافیاں وہ کھلاڑی اور سپورٹ اسٹاف ہیں جو میرے ساتھ ڈریسنگ روم میں ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ ٹیم نے خود کیا اور یہ کسی ہدایت کے تحت نہیں تھا۔
اسٹیج پر صورت حال
میچ ختم ہونے کے بعد پاکستانی کھلاڑی ڈریسنگ روم لوٹ گئے جب کہ بھارتی کھلاڑی میدان میں موجود رہے۔ اسٹیج دیر تک تیار نہ کیا جا سکا۔
بعدازاں محسن نقوی نمودار ہوئے اور گراؤنڈ میں حکام سے طویل گفتگو کرتے رہے۔ تقریباً ایک گھنٹے بعد اسٹیج تیار ہوا لیکن انتظامیہ ٹرافی کو بغیر وضاحت کے اٹھا کر لے گئی۔
بھارتی کھلاڑی جنہیں انفرادی انعامات ملے، وہ اسٹیج پر گئے مگر چیئرمین اے سی سی کو نظر انداز کیا۔ محسن نقوی نے بھی بھارتی کھلاڑیوں کے لیے تالیاں بجانے سے گریز کیا۔ دوسری جانب پاکستان ٹیم نے تمغے اور انعام وصول کیے اور تصاویر بنوائیں۔
بعدازاں بھارتی ٹیم پوڈیم پر آئی اور اپنی کامیابی کا جشن منایا چونکہ اصل ٹرافی موجود نہ تھی، سوریا کمار اور ساتھی کھلاڑیوں نے فرضی ٹرافی اٹھا کر جشن منایا۔
بھارت کا مؤقف اور تنازعات
بھارت کا نقوی سے ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ غیر متوقع نہیں تھا۔ اس ٹورنامنٹ کے دوران بھارتی کھلاڑیوں نے تینوں میچوں میں پاکستانی کھلاڑیوں سے نہ ٹاس پر ہاتھ ملایا اور نہ میچ کے بعد۔ پاکستان کے کوچ مائیک ہیسن اور کپتان سلمان آغا نے اس رویے پر تنقید کی، مگر بھارت نے اپنی پالیسی نہیں بدلی۔
صورت حال سپر فور مرحلے کے دوسرے میچ میں مزید کشیدہ ہوئی، جب دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں زبانی جھڑپیں ہوئیں۔
پہلا میچ ختم ہونے کے بعد بیان دینے پر سوریا کمار پر جرمانہ ہوا جب کہ دوسرے میچ میں رویے کی بنیاد پر حارث رؤف پر جرمانہ عائد کیا گیا۔