ٹوبی بلیئر کو امن منصوبے کا حصہ بنانے پر عالمی رہنماؤں کی شدید تنقید 

سڈنی: آسٹریلوی سینیٹر ڈیوڈ شوبریج نے کہا ہے کہ برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کو مشرقِ وسطیٰ میں کسی امن منصوبے کا حصہ بنانے کے بجائے جنگی جرائم پر مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔

سینیٹر شوبریج، جو گرین پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، نے کہا کہ ٹونی بلیئر کا کردار صرف ایک “ملزم” کے طور پر ہونا چاہیے کیونکہ عراق جنگ نے لاکھوں زندگیاں تباہ کیں۔ 

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے بعد کے نظم و نسق کے لیے بلیئر کو ایک مجوزہ “بورڈ آف پیس” کا رکن نامزد کیا۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے حقِ رہائش بالا کرشنن راجاگوپال نے بھی کہا کہ منصوبے کے سب سے خطرناک پہلوؤں میں سے ایک یہ ہے کہ “ٹونی بلیئر جیسے جنگی مجرم” کو ایک عبوری اتھارٹی کا سربراہ بنایا جائے۔

برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیرمی کوربن نے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلیئر کو مشرقِ وسطیٰ، خاص طور پر غزہ کے قریب بھی نہیں آنا چاہیے کیونکہ عراق جنگ کے ان کے فیصلے نے ہزاروں جانیں ضائع کیں۔

 

Similar Posts