گارڈین جج اسلام آباد نے اہلیہ کے لیے 15 ہزار اور دو بچوں کے لیے 30 ہزار روپے فی کس ماہانہ خرچہ دینے کا عبوری حکم دیا تھا۔ عمر اکبر علی گھمن نے عبوری حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
جسٹس محمد اعظم خان نے گارڈین جج کا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے پٹیشنر کو نان و نفقہ کی ادائیگی کی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ اہلیہ نافرمان ہے، ازدواجی حقوق کی بحالی کے لیے بار بار درخواست کی۔ اہلیہ ازدواجی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے شوہر کا ساتھ نا دے تو کسی قسم کے نان و نفقہ کی حقدار نہیں۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ شوہر نے پٹیشن میں اپنہ اہلیہ سے متعلق جس طرح کے الفاظ کا استعمال کیا وہ اس کی بدنیتی ظاہر کرتے ہیں۔ فیملی جج کے 6 مارچ 2025 کے آرڈر میں کوئی بے قاعدگی یا غیر قانونی بات نہیں۔