غزہ کی جانب روانہ امدادی فلوٹیلا پر اسرائیل کا سائبر حملہ، مواصلاتی نظام مفلوج کر دیا

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ کی جانب امداد لے کر جانے والے بین الاقوامی بحری قافلے نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی جنگی جہازوں نے ان کی کشتیوں کو روکنے کی کوشش کی اور مواصلاتی نظام پر سائبر حملہ کیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ تمام تر خطرات کے باوجود اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امدادی قافلے گلوبل سمود فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ جب ان کی کشتیوں نے غزہ کے قریب سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تو دو اسرائیلی جنگی جہازوں نے انتہائی خطرناک اور دھمکانے والے انداز میں دو کشتیوں، Alma اور Sirius، کا گھیراؤ کیا۔

قافلے میں موجود برازیل کے کارکن تھییاگو ایویلا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس دوران تمام نیویگیشن اور کمیونیکیشن سسٹمز اچانک بند ہو گئے، منتظمین نے اسے ’سائبر حملہ‘ قرار دیا۔


AAJ News Whatsapp

امداد کا یہ بحری قافلہ 40 سے زائد سول کشتیوں پر مشتمل ہے، جن پر تقریباً 500 افراد سوار ہیں۔ ان میں اقوام متحدہ کے نمائندے، ارکانِ پارلیمنٹ، وکلاء، انسانی حقوق کے کارکن اور مشہور ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ شامل ہیں۔

قافلہ خوراک اور ادویات غزہ پہنچانے کے لیے روانہ ہوا ہے اور اس وقت وہ غزہ کے ساحل سے تقریباً 120 ناٹیکل مائل دور ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اگر اسے روکا نہ گیا تو قافلہ جمعرات کی صبح غزہ پہنچ جائے گا۔

قافلے نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دنوں ان کی کشتیوں پر ڈرونز سے حملے بھی کیے گئے، جن میں اسٹن گرنیڈز اور خارش پیدا کرنے والا پاؤڈر پھینکا گیا۔ ان حملوں سے کشتیوں کو نقصان تو پہنچا، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بحری قافلے فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ان اشتعال انگیز اقدامات نے 40 سے زائد ممالک کے نہتے شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس کے باوجود، ہمارا قافلہ اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہے گا۔

رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی حقوق سے متعلق اعلیٰ ماہر فرانچیسکا البانیزے کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس قافلے کو روکا تو یہ ”بین الاقوامی قانون اور سمندری قوانین کی کھلی خلاف ورزی“ ہوگی، کیونکہ اسرائیل کو غزہ کے ساحلی پانیوں پر کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

اسرائیل کی حکومت نے حالیہ واقعات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم اس کا مؤقف رہا ہے کہ غزہ جانے والی کشتیوں کو روکنے کے لیے وہ تمام دستیاب ذرائع استعمال کرے گا۔ اسرائیل اپنی بحری ناکہ بندی کو قانونی قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ غزہ میں موجود حماس جنگجوؤں سے جنگ کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ 2010 میں بھی غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا پر اسرائیلی فورسز نے حملہ کیا تھا، جس میں 9 کارکن جاں بحق ہو گئے تھے۔

قافلے کے ممکنہ ریسکیو یا انسانی امداد کے مقصد سے اٹلی اور اسپین نے اپنے بحری جہاز علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں، تاہم دونوں ممالک نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔

ادھر، ترکی کے ڈرونز بھی قافلے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اٹلی اور اسپین کا کہنا ہے کہ وہ قافلے کا ساتھ اس وقت تک دیں گے جب تک وہ غزہ کے ساحل سے 150 بحری میل کے اندر نہ آ جائے۔

بدھ کے روز اٹلی اور یونان نے مشترکہ طور پر اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشتیوں پر سوار کارکنان کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔ دونوں ممالک نے قافلے سے یہ بھی کہا کہ امداد کو کیتھولک چرچ کے ذریعے غزہ پہنچانے کی اجازت دی جائے، تاہم فلوٹیلا منتظمین نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔

Similar Posts