دنیا کو اسرائیلی فوجیوں کی درندگی دکھانے پر خاتون ملٹری وکیل گرفتار

اسرائیل میں فلسطینی قیدی پر اسرائیلی فوجیوں کے ظالمانہ سلوک کی ویڈیو لیک کے معاملے پر اسرائیلی فوج کی سابق وکیل کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی سابق قانونی مشیر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی کو ایک ویڈیو لیک اسکینڈل کے معاملے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ وہ ویڈیو ہے جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر ظالمانہ تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

میجر جنرل یفات تومر نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) میں چیف لیگل ایڈوائزر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ اپنے استعفیٰ میں انہوں نے ویڈیو کے لیک ہونے کے معاملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے ان کی اچانک گمشدگی کی تصدیق کی۔ جس کے بعد ولیس نے تل ابیب کے شمالی ساحل پر کئی گھنٹوں تک تلاش کے بعد اطلاع دی کہ وہ خیریت سے مل گئی ہیں، تاہم بعد ازاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔


AAJ News Whatsapp

استنبول اجلاس: غزہ میں سیز فائر اور امن کے حوالے سے اقدامات پر غور

یہ معاملہ اگست 2024 میں اس وقت سامنے آیا جب ایک اسرائیلی نیوز چینل نے ایک ویڈیو نشر کی۔ ویڈیو میں جنوبی اسرائیل کے فوجی اڈے پر موجود ریزرو فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

گزشتہ ہفتے ویڈیو لیک کے معاملے پر فوجداری تحقیقات شروع کی گئیں، جس دوران جنرل تومر یروشلمی کو عہدے سے بھی معطل کردیا گیا۔ جمعہ کو اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ وہ اپنے عہدے پر بحال نہیں ہوسکیں گی، جس کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

اپنے استعفیٰ میں میجر جنرل یروشلمی نے میڈیا کو دیے گئے مواد کی مکمل ذمہ داری قبول کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ’فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے‘ کا جواب دینے کے لیے کیا گیا۔

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی

بی بی سی کے مطابق ویڈیو لیک کا واقعہ اسرائیل میں دائیں اور بائیں بازو کے درمیان شدید تقسیم کی علامت بن چکا ہے۔ دائیں بازو کے حلقے ویڈیو کے لیک ہونے کو فوج کے خلاف غداری قرار دے رہے ہیں، جبکہ بائیں بازو کے ناقدین کے مطابق جنرل یروشلمی نے پہلی بار اپنے عہدے کی اصل ذمہ داری نبھائی۔

بائیں بازو کے رہنماؤں کے مطابق یہ ویڈیو ان رپورٹس کی تصدیق کرتی ہے جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے واقعات کے بعد فلسطینی قیدیوں پر وسیع پیمانے پر تشدد کیا گیا۔

گزشتہ اکتوبر اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بھی کہا گیا تھا کہ غزہ سے گرفتار کیے گئے ہزاروں مرد، عورتیں اور بچے ’وسیع اور منظم تشدد، جسمانی و نفسیاتی اذیت اور جنسی تشدد‘ کا شکار ہوئے، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

Similar Posts