اسرائیلی حملے کے بعد صمود فلوٹیلا کی عوام سے دنیا بھر میں احتجاج کی درخواست

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ کے محصور عوام تک امداد پہنچانے کے لیے نکلنے والا ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد دنیا بھر میں احتجاج کی اپیل کر رہا ہے۔ فلوٹیلا کے منتظمین نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کے اس قافلے پر حملہ کیا اور محصور فلسطینی عوام کے لیے بھیجی جانے والی امداد کو غزہ پہنچنے سے روک دیا۔

گلوبل صمود فلوٹیلا کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم ہر اُس انسان دوست کارکن کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس قافلے میں شامل ہے۔ ان کا حوصلہ ہماری مشترکہ جدوجہد کا حصہ ہے تاکہ اسرائیل کے مہلک محاصرے کو ختم کیا جا سکے۔‘

فلوٹیلا کے منتظمین نے اعلان کیا کہ ’ہم رکیں گے نہیں، ہم سفر جاری رکھیں گے، یہاں تک کہ غزہ آزاد ہو جائے۔‘

گزشتہ رات اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کو غزہ سے تقریباً ستر ناٹیکل میل دور روکا۔ اس کارروائی کے دوران اسرائیلی کمانڈوز نے اچانک دھاوا بول کر چار جہاز قبضے میں لے لیے اور ان پر سوار سرگرم کارکنوں کو حراست میں لے کر اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر دیا۔ گرفتار ہونے والوں میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ایک ویڈیو جاری کرکے دعویٰ کیا ہے کہ تمام کارکن محفوظ ہیں، تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی دراصل انسانی ہمدردی کی عالمی مہم کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔

’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے قافلے میں چوالیس جہاز شامل ہیں جن پر چھیالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زیادہ افراد سوار ہیں۔ پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی ایک جہاز پر موجود ہیں، جس نے اس مسئلے کو پاکستان میں بھی نمایاں توجہ دلائی ہے۔

فلوٹیلا کے منتظمین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لوگ اپنے اپنے ملکوں کی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اسرائیل کی ’’غیر قانونی کارروائیوں‘‘ کی پشت پناہی بند کریں، اسرائیل کے ساتھ تعلقات توڑیں اور اس پر پابندیاں عائد کریں۔

عالمی کارکنوں کی اپیل میں کہا گیا کہ ’بہادر دل آگے بڑھیں، فلسطین کو آزادی ملنی چاہیے۔‘

صمود فلوٹیلا کی جانب سے اپیل کے بعد کئی ممالک میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔

Similar Posts