’غصہ مزید بھڑک جائے گا‘، فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد حماس کا بیان جاری

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ امداد لے جانے والے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی فوج کے حملے اور کارکنان کی گرفتاری پر عالمی ردعمل سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس نے اس کارروائی کو ’’بحری قزاقی اور دہشت گردی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے اس وحشیانہ اقدام سے دنیا بھر کے عوام کا غصہ مزید بھڑک جائے گا۔

حماس کے مطابق اسرائیلی افواج نے بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کو نشانہ بنایا ہے جو محصور فلسطینی عوام کے لیے امداد لے کر جا رہے تھے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے گزشتہ رات فلوٹیلا کو غزہ سے ستر ناٹیکل میل دور روکا اور چار جہازوں کو قبضے میں لے کر درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ قافلے میں چھیالیس ممالک کے پانچ سو سے زائد کارکن شریک تھے جو امدادی سامان لے کر غزہ جا رہے تھے۔

اسرائیلی کارروائی کے بعد ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے منتظمین نے دنیا بھر میں احتجاج کی کال دے دی ہے۔ تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا گیا کہ ’ہمارے قافلے پر اسرائیل کے حملے شروع ہو چکے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو ردعمل دیا جائے۔‘

فلوٹیلا کی اس کال کے بعد مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ یونان میں عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے، اٹلی اور ترکیہ میں بھی اسرائیل کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطین کی آزادی اور اسرائیلی بربریت کے خاتمے کے نعرے درج تھے۔

پاکستان کی امدادی بحری بیڑے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے کی مذمت، فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ

عالمی مبصرین کے مطابق یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے ماضی کی طرح ایک اور غیر قانونی اقدام ہے۔ اس سے قبل بھی 2010 میں امدادی فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے میں نو ترک کارکن شہید ہوئے تھے، جبکہ رواں سال جون میں ایک اور فلوٹیلا کو روکا گیا اور کارکنان کو گرفتار کر کے ڈی پورٹ کیا گیا۔

فلوٹیلا منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ جدوجہد رکے گی نہیں بلکہ جاری رہے گی، اور وہ اس وقت تک جہاز لے کر غزہ کا رخ کرتے رہیں گے جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔

Similar Posts