کدو کا ذائقہ میٹھا ضرور ہے لیکن اس میں کیلوریز کم اور فائبر مناسب مقدار میں ہوتا ہے جبکہ اس کا گلائسیمک انڈیکس نسبتاً کم ہوتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اعتدال میں کھایا جائے تو بلڈ شوگر کے مریضوں کیلئے یہ اچھا ہے۔
مزید برآں کدو میں بیٹا کیروٹین، پولی فینولز اور فلیوونائڈز جیسے اجزا ہوتے ہیں جو انسولین حساسیت بہتر کر سکتے ہیں اور آکسیڈیٹو اسٹریس کم کر کے شوگر کنٹرول میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ کچھ لیبارٹری مطالعات میں کدو کے بیج اور گودے کے اجزاء نے انسولین کے اخراج کو بہتر ثابت کیا ہے۔
تجربات میں کدو کے بیجوں نے جگر میں گلوکوز میٹابولزم پر اچھے اثرات ڈالے اور خون میں شوگر لیول کم کرنے میں مدد کی۔ اس میں فائبر اور پانی کی زیادہ مقدار کی وجہ سے بھوک کم لگ سکتی ہے جسکے نتیجے میں وزن بھی مستحکم رہ سکتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کیلئے اہم ہے۔
تاہم ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اگر ایک وقت میں زیادہ مقدار (خاص طور پر میٹھے پکوان جیسے کدو کی کھیر، حلوہ وغیرہ) کھائیں جائیں تو شوگر فوراً بڑھ سکتی ہے۔
ذیابیطس مریضوں کیلئے کدو کے استعمال کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کدو کو ابال کر یا بھاپ میں پکا کر استعمال کریں۔ پروٹین یا فائبر کے ساتھ کھانے سے بلڈ شوگر پر اس کا اثر مزید نرم اچھا ہوتا ہے۔
کدو کے بیج میگنیشیم اور صحت مند فیٹس کی وجہ سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔